العفو
كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...
ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چلتے ہوئے کھا لیا کرتے تھے اور کھڑے ہی پانی پی لیا کرتے تھے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا فعل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہے؛ کیوں کہ آپ ﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا۔ تاہم کھانے پینے کے معاملے میں افضل یہی ہے کہ انسان بیٹھ کر کھائے پیے؛ کیوں کہ نبی ﷺ کا طریقہ یہی تھا کہ آپ ﷺ کھڑے ہوکر کھاتے یا پیتے نہیں تھے۔ کھڑے ہو کر پینے کے بارے میں تو نبی ﷺ کی حدیث بھی آئی ہے کہ آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا، لیکن یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ یہ ممانعت حرمت کے بیان کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس سے بس یہ وضاحت ہوتی ہے کہ ایسا کرنا خلاف اولی ہے، بایں معنی کہ زیادہ بہتر اور زیادہ درست تو یہی ہے کہ انسان بیٹھ کر کھائے اور پیے، تاہم اگر وہ کھڑے کھڑے کچھ کھا پی لے، تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔