الآخر
(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...
ابو سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے مانگا تو آپ نے انہیں دیا۔ انہوں نے پھر مانگا تو آپ ﷺ نے انہیں پھر دیا۔ یہاں تک کہ جو مال آپ کے پاس تھا وہ ختم ہوگیا۔ جب آپ ﷺ اپنے پاس موجود سب کچھ دے چکے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ’’اگر میرے پاس مال ہو تو میں اسے تم سے ہرگز بچا کر نہیں رکھوں گا۔ (تاہم یاد رکھو کہ) جو شخص سوال کرنے سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اسے سوال کرنے سے محفوظ رکھتا ہے اور جو شخص بے نیاز ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بے نیاز کر دیتا ہے اور جو شخص صبر کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے صبر عطا کرتا ہے۔ اور کسی کو بھی صبر سے زیادہ بہتر اور اس سے زیادہ بے پایاں بھلائی نہیں ملی‘‘۔
انصار میں سے کچھ لوگوں نے نبی ﷺ سے مال مانگا تو آپ ﷺ نے انہیں دے دیا۔ انہوں نے پھر مانگا تو آپ ﷺ نے پھر انہیں دیا یہاں تک کہ آپ ﷺ کے پاس موجود مال ختم ہو گیا۔ آپ ﷺ نے انہیں بتایا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ کچھ ان سے بچا کر رکھ لیں اور انہیں نہ دیں۔ بلکہ اب تو آپ ﷺ کے پاس کچھ بچا ہی نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے انہیں دستِ سوال دراز نہ کرنے، بے نیازی اختیار کرنے اور صبر کرنے کی ترغیب دی۔ آپ ﷺ نے انہیں بتایا کہ جو شخص اللہ کے پاس اس کے لیے جو کچھ ہے اس کی بنا پران اشیا سے بے نیازی اختیار کرتا ہے جو لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں تو اللہ عز و جل اسے بے نیاز کر دیتا ہے۔ اصل بے نیازی تو دل کی بے نیازی ہوتی ہے۔ جب بندہ اللہ کے پاس جو کچھ ہے اس کی بنا پر لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ ہوتا ہے اس سے بے نیازی برتتا ہے تواللہ بھی اسے لوگوں سے بے نیاز کر دیتا ہے اوراسے عزت نفس رکھنے والا شخص بنا دیتا ہے جو مانگنے سے دور رہتا ہے۔جو بندہ ان عورتوں سے اپنے آپ کو باعفت رکھنے کی کوشش کرتا ہے جو اس پر حرام ہیں تو اللہ بھی اسے باعفت بنا دیتا ہے اور اسے اور اس کے اہلِ خانہ کی حفاظت فرماتا ہے۔ اور جو صبر کرنے کی کوشش کرتا ہے اسے اللہ صبر عطا فرماتا ہے۔ اللہ کی طرف سے کسی پر جو عنایات ہوتی ہیں جیسے رزق و غیرہ، ان میں سے کوئی بھی صبر سے بہتر اور اس سے بڑی نہیں ہے۔