البحث

عبارات مقترحة:

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

المحسن

كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...

الرءوف

كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ’’بیعِ مزابنہ‘‘ سے منع فرمایا۔ یعنی باغ کے پھلوں کو اگر وہ کھجور ہیں تو خشک کھجور کے بدلے میں ناپ کر بیچا جائے۔اور اگر انگور ہیں تو اسے خشک انگور کے بدلے ناپ کر بیچا جائے اور اگر وہ کھیتی ہے تو ناپ کر غلہ کے بدلے میں بیچا جائے۔ آپ نے ان تمام قسم کے لین دین سے منع فرمایا ہے۔

شرح الحديث :

نبی نے ’بیع مزابنہ‘ سے منع فرمایا۔ بیع مزابنہ سے مراد معلوم مقدار والی شے کی مجہول مقدار والی شے سے فروخت ہے۔ اس کی ممانعت اس لیے ہے کیونکہ اس میں ضرر ہوتا ہے اور اس میں دونوں فروخت کردہ اشیاء کی مقدار میں جہالت ہوتی ہے جو ربا کا سبب بنتی ہے۔اس کی کئی مثالیں دی گئی ہیں جو اس کی وضاحت کرتی ہیں۔ مثلاً کوئی شخص اپنے باغ کے پھل کو اگر وہ کھجور ہو تو اسے ٹوٹی ہوئی خشک کھجور کے عوض میں بیچ دے اور اگر انگور ہو تو اسے ناپ کر کشمش کے بدلے بیچ دے اور اگر کھیتی ہو تو اسے ناپ کر اسی جنس کی خوراک سے بیچ دے۔ آپ نے ان تمام قسم کی بیوع کو ان میں پوشیدہ مفاسد اور نقصانات کی وجہ سے منع فرمایا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية