البحث

عبارات مقترحة:

الواسع

كلمة (الواسع) في اللغة اسم فاعل من الفعل (وَسِعَ يَسَع) والمصدر...

الحليم

كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...

جابر بن عبداللہ - رضی اللہ عنہما - روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ: میرے والد (کی لاش) کو نبی کریم کی خدمت میں لایا گیا اس حال میں کہ ان کا مثلہ کردیا گیا تھا۔ انہیں آپ کے سامنے رکھ دیا گیا۔ میں نے ان کے چہرے سے کپڑا ہٹانا چاہا تو میری قوم کے لوگوں نے مجھے منع کردیا۔ نبی نے فرمایا: "ابھی تک فرشتے ان پر اپنے پروں سے سایہ کئے ہوئے ہیں۔"

شرح الحديث :

جابر رضی اللہ عنہ کے والد یعنی عبداللہ بن عمرو بن حرام انصاری جابر بن عبداللہ - رضی اللہ عنہما - (کی لاش) کو جنگ احد کے دن نبی کریم کے پاس لایا گیا۔ کفار نے مسلمانوں کے مقتولین کے جسموں کو بگاڑ کر ان کا مثلہ کر دیا تھا۔ انہیں آپ کے سامنے رکھ دیا گیا۔ کفار نے ان کا جو مثلہ کیا تھا اس پر دکھی ہو کر جابر رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ وہ ان کے چہرے سے کپڑا ہٹائیں لیکن ان کی قوم والوں نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ نبی نے اس موقع پر فرمایا: فرشتوں نے ان کی تعظیم و تکریم میں ابھی تک ان پر اپنے پروں سے سایہ کر رکھا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية