ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’جو شخص مر گیا اور اس نے نہ جہاد کیا اور نہ ہی کبھی اس کی نیت کی تو وہ نفاق کی قسموں میں سے ایک قسم پر مرا ‘‘۔
شرح الحديث :
ہر وہ شخص جو جہاد کرنے کی قدرت رکھتا ہو اور اس کی اس حال میں موت آ جائے کہ اس نے کبھی جہاد نہ کیا ہو اور نہ اس کا خیال ہی اس کے دل میں گزرا ہو یعنی کبھی اس نے جہاد کا ارادہ نہ کیا ہو تو جان لینا چاہیے کہ اس میں نفاق کے کچھ اثرات ہیں۔ ظاہری طور پر جہاد کے ارادے کی علامت یہ ہے کہ جنگ کے آلات کو تیار کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ولو أرادوا الخروج لأعدوا له عدة﴾ [التوبة: 46] ترجمہ: ’’اوراگر وہ نکلنے کا ارادہ رکھتے تو اس کے لیے سامان تیارکرتے‘‘۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (مات على شعبة من نفاق) یعنی نفاق کی ایک نوع پر مرا۔ یعنی جو اس حال میں مرا، (اس کا مطلب یہ ہے کہ) یہ منافقین اور جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں سے مشابہت رکھتا ہے اور جو کسی قوم سے مشابہت رکھتا ہے وہ انہی میں سے ہوتا ہے۔ چنانچہ ہر مومن پر واجب ہے کہ وہ جہاد کی نیت کرے۔