الخبير
كلمةُ (الخبير) في اللغةِ صفة مشبَّهة، مشتقة من الفعل (خبَرَ)،...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے ایک شخص کو جنت میں اس وجہ سے گھومتے پھرتے دیکھا کہ اس نے بیچ راہ میں اُگے ایک درخت کو کاٹ کر ہٹا دیا تھا جو لوگوں کو تکلیف دے رہا تھا۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے کہ: ایک شخص کا راہ گزر میں پڑی درخت کی ایک شاخ کے پاس سے گزر ہوا۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں اسے ضرور ہٹاؤں گا تاکہ یہ مسلمانوں کو تکلیف نہ دے۔ اس نیکی کی وجہ سے وہ جنت میں داخل کر دیا گیا‘‘۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ایک شخص راستے میں چلا جا رہا تھا۔ اسے راستے میں ایک شاخ پڑی ہوئی ملی۔ اس نے اسے دور ہٹا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدردانی کرتے ہوئے اس کی بخشش کردی‘‘۔
نبی ﷺ نے جنت میں ایک آدمی کو گھومتے پھرتے دیکھا اس وجہ سے کہ اس نے ایک ایسے درخت کو کاٹ کر ہٹا دیا تھا جو مسلمانوں کو تکلیف دے رہا تھا۔ حدیث کی کچھ دیگر روایا ت میں ہے کہ ایک آدمی جنت میں گیا اور اسے اللہ تعالیٰ نے ایک ٹہنی کو مسلمانوں کے راستے سے ہٹا دینے کے سبب بخش دیا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ٹہنی اوپر سے (لٹک کر) ان کے سروں پر لگ کر انہیں تکلیف دے رہی ہو یا پھر نیچے سے ان کے پاؤں کی جانب سے ان کے لیے اذیت کا باعث بن رہی ہو۔ بہرحال اس آدمی نے اسے ایک طرف کر دیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر دانی فرمائی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔