الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس حال میں نماز نہ پڑھے کہ اس کے دونوں کندھوں پر کچھ بھی کپڑا نہ ہو۔‘‘
نمازی سے مطلوب یہ ہے کہ وہ بہترین ہیئت اختیار کرے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿يا بني آدم خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كل مَسجدٍ﴾َ ترجمہ: ’’اے آدم کی اولاد مسجدوں میں آتے ہوئے زینت اختیار کرو۔‘‘ اور اس لیے کہ بادشاہوں، معززین اور سرداروں سے ملنے کا تقاضا یہ ہے کہ انسان بہترین حالت اور ہیئت کو اختیار کرے۔ ذرا سوچئے کہ پھر جو بادشاہوں کا بادشاہ اور سرداروں کا سردار ہے اس سے کیسے ملنا چاہیے؟ اسی وجہ سے نبی ﷺ نے نمازی کو اس بات کی تلقین فرمائی کہ وہ اس حال میں نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھے ننگے ہوں حالانکہ اس کے پاس ایسا کپڑا بھی ہو جس سے وہ ان دونوں کو یا ان میں سے ایک کو چھپا سکتا ہو۔ آپ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص اس حال میں نماز ادا کرے اور اللہ کے سامنے کھڑے ہوکر اس سے مناجات کرے۔