البحث

عبارات مقترحة:

السلام

كلمة (السلام) في اللغة مصدر من الفعل (سَلِمَ يَسْلَمُ) وهي...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: (بسا اوقات) اپنے گھر والوں کے معاملے میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے کہ (قسم توڑ کر) اس کا وہ کفارہ ادا کر دیا جائے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیا ہے۔

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ سے متعلق قسم اٹھا لے، حالانکہ اس کے پورا کرنے میں ان کا نقصان ہو اور اس سے رجوع کرنا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بھی نہ ہو، پھر وہ اس قسم کو پورا کرنے پر اصرار کرے۔ " آثَمُ له عند الله تعالى " یعنی وہ زیادہ گناہ گار ہوتا ہے اور اس کا جرم اس کے کفارے سے بڑا ہوتا ہے۔ "أن يُعْطِي كَفَّارَتَهُ التي فرض الله. عليه " یعنی اس کے لیے شریعت کا حکم یہ ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے فرض کردہ کفارہ ادا کرے اور قسم پورا کرنے پر اصرار نہ کرے۔ بشرطیکہ قسم سے رجوع کرنے میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی لازم نہ آتی ہو۔ بلکہ اس کا قسم پورا کرنے پر اصرار کرنا بڑا گناہ ہے، کیونکہ اس میں اس کے گھر والوں کا نقصان ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے معاملات میں گنجائش رکھی ہے۔ صحیحین میں یہ روایت ہے: ”إذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها، فأت الذي هو خير، وكفر عن يمينك“۔ (اور اگر تم کسی بات پر قسم کھا لو اور پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو وہ کرو جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو۔) شرح مسلم للنووي (11 /123)، فتح الباري (11 /519)، مرقاة المفاتيح(6 /2239)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية