البحث

عبارات مقترحة:

الخالق

كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

الحافظ

الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’مجھے وہ کچھ دیا گیا جو مجھ سے پہلے انبیاء میں سے کسی کو نہیں دیا گیا‘‘۔ ہم نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’میری رعب کے ساتھ مدد کی گئی، مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئیں، میرا نام احمد رکھا گیا، مٹی کو میرے لیے پاکیزگی کا ذریعہ بنا دیا گیا اور میری امت کو بہترین امت بنایا گیا‘‘۔

شرح الحديث :

آپ نے فرمایا: "مجھے وہ کچھ دیا گیا جو مجھ سے پہلے انبیاء میں سے کسی کو نہیں دیا گیا۔" بظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے وہ تمام باتیں جو ذکر ہوئیں ان میں سے کوئی بھی آپ سے پہلے کسی نبی کو حاصل نہیں تھی۔ فرمایا: "میری رعب کی ساتھ مدد کی گئی" یعنی دشمن کو مجھ سے خوفزدہ کر کے۔ جس نے دشمنوں کے دلوں کو چیر کر رکھ دیا، ان کی شان و شوکت کو ختم کر دیا اوران کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا‘‘۔ آپ نے فرمایا: "وأعطيت مفاتيح"۔ یہ "مفتاح" کی جمع ہے جو ایک ایسے آلے کا نام ہے جس کے ساتھ (تالا وغیرہ) کھولا جاتا ہے۔ دراصل اس سے مراد وہ شے ہے جس کے ذریعے ان تالہ بند اشیاء کو نکالا جاتا ہے جن تک اس کے بغیر رسائی حاصل کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ "خزائن الأرض" (زمین کے خزانے): یہ اللہ کی طرف سے ممالک کے فتح ہونے کے وعدے کا استعارہ ہے۔ "خزائن" کا لفظ ''خزانة'' کی جمع ہے جس میں اموال کو جمع کیا جاتا ہے۔ یہ علاقے فتح ہونے سے پہلے اموال ان میں جمع تھے۔ آپ نے فرمایا: "وسميت أحمد" (میرا نام احمد رکھا گیا۔) آپ سے پہلے کسی کا یہ نام نہیں رکھا گیا تھا۔ یہ اللہ کی طرف سے بطور حفاظت تھا تاکہ کمزور دل والے شخص کو اس بات میں التباس اور شک نہ ہو کہ سابقہ کتابوں میں احمد کی صفت کے ساتھ موصوف شخص آپ ہیں۔ "وجعل لي التراب طهوراً" یعنی مٹی کو مطَہِّرْ (پاک کرنے والی شے) بنادیا گیا ہے جس وقت کہ پانی کا ملنا دشوار ہو۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية