البحث

عبارات مقترحة:

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

المصور

كلمة (المصور) في اللغة اسم فاعل من الفعل صوَّر ومضارعه يُصَوِّر،...

الرب

كلمة (الرب) في اللغة تعود إلى معنى التربية وهي الإنشاء...

ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ ’’ میری امت کی ہلاکت، طعنہ زنی اور طاعون میں ہے‘‘۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! طعنہ زنی کو تو ہم جانتے ہیں، طاعون کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ یہ تمہارے دشمن جنات کا طعنہ ہے۔ اور (طاعون ہو یا طعنہ زنی) ہر ایک میں شہداء ہیں‘‘۔

شرح الحديث :

نبی اس بات کی خبر دے رہے ہیں کہ اس امت کے اکثر افراد کی موت و ہلاکت، دو چیزوں سے ہوگی: پہلی یہ کہ ان کے اور کفار کے درمیان ہونے والی جنگوں میں ہتھیاروں سے ان کے قتل اور خود مسلمانوں کے درمیان وقوع پذیر ہونے والے فتنوں میں ایک دوسرے کو قتل کی وجہ سے ہو ہوگا۔ دوسری چیز طاعون ہے جو انتہائی تیزی سے پھیلنے والی موت ہے اور یہ مسلمانوں کے دشمن کافر جنات کی طعنہ زنی کے سبب ہوتی ہے اور جس مسلمان کی قتل یا طاعون سے موت واقع ہوجائے تو وہ شہید کا درجہ پائے گا۔ اس حدیث کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے دعاء مقصود ہے یعنی نبی نے اپنی امت کے حق میں دعا فرمائی کہ ان دو قسموں میں سے کسی ایک کے ذریعہ انہیں موت نصیب ہو تاکہ انہیں شہادت کا مرتبہ حاصل ہو، تاہم پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی سب سے زیادہ جاننے والی ہے!


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية