السيد
كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...
عامر بن ربیعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک تاریک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھےتو ہمیں پتہ نہیں چل سکا کہ قبلہ کس طرف ہے۔ چنانچہ ہم میں سے ہر شخص نے اپنی سمت کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لی۔ جب ہم نے صبح کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ چنانچہ (اس موقع پر) یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «فأينما تولوا فثم وجه الله» [البقرة: 115] ”تم جس طرف رخ کر لو اللہ کا چہرہ اسی طرف ہے۔“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور رات بہت اندھیری تھی۔ صحابہ کرام کو قبلے کی سمت کا یقین حاصل نہیں ہوا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے اجتہاد کے مطابق نماز پڑھ لی، جب صبح ہوئی تو کیا دیکھتے ہیں کہ انہوں نے قبلے کی سمت کے علاوہ دوسری سمت رُخ کرکے نماز پڑھی تھی۔ چنانچہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو اس بات کی خبر دی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: (ولله المشرق والمغرب فأينما تولوا فَثَمَّ وجْهُ الله) [ البقرة : 115 ]. (ترجمہ: ”تم جس طرف رخ کر لو اللہ کا چہرہ اسی طرف ہے۔“