وُضوء (الْوُضُوءُ)

وُضوء (الْوُضُوءُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


پاکیزہ پانی کو مخصوص طریقے کے ساتھ خاص اعضاء دھونے کے لئے استعمال کرنا۔

الشرح المختصر :


وضو: مخصوص اعضاء جیسے چہرہ ، دونوں ہاتھ، دونوں پاؤں اور سر کو دھونے کے لیے ماءطہور(جو خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو) کا استعمال کرنا اور اسے مخصوص انداز میں ان اعضاء تک پہنچانا۔ مخصوص انداز سے مراد چہرہ، دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں کو دھونا اور سر کا مسح کرنا، اللہ تعالیٰ کی عبادت کی نیت سے۔ خواہ یہ وضو ناپاکی کو دور کرنے کےلیے ہو یا پھر اس کی تجدید کےلیے۔ بعض فقہاء وضوء کو دو قسموں میں تقسیم کرتے ہیں: 1۔ وضو اصغر۔ یہی وہ وضو ہےجس کی تعریف پہلے گزرچکی ہے۔ 2۔ وضو اکبر: جنابت یا حیض کی وجہ سے کیا جانے والا غسل۔

التعريف اللغوي المختصر :


وُضوء بمعنی صفائی۔ کہا جاتا ہے’’تَوَضّأَ الرَّجُلُ‘‘ آدمی نے وضو کیا یعنی اپنے اعضا کو دُھلا اور اسے صاف ستھرا کیا۔ ’وضوء‘ کا لفظ ’وضاءۃ‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے’حسن وجمال‘۔