البر
البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...
غائب ہونے والا اور اوٹ میں چھپ جانے والا۔
اہل سنت وجماعت کے نزدیک ’افول‘ سے مراد کسی چیز کا غائب ہونا اور اوٹ میں چھپ جانا ہے۔ متکلمین کا یہ گمان ہے کہ ’افول‘ تغیر اور حرکت کو کہتے ہیں اور یہی چھپ جانے والی چیز کے رب ہونے پر یقین نہ کرنے کا ایک سبب ہے؛ کیوں کہ ہر وہ چیز جو چھپ جائے اور غائب ہوجائے وہ رب ہونے کے لائق نہیں ہے جس کی عبادت کی جائے، جیسے سورج اور چاند وغیرہ۔ متکلمین کی یہ تفسیر درست نہیں ہے اس لیے کہ ’تغیر‘ اور ’حرکت کرنا‘ ان مُجمل الفاظ میں سے ہے جن کے ذکر کے وقت ان کی تفصیل بیان کرنا واجب اور ضروری ہے۔
’افول‘ یعنی غائب ہونا اور چھپ جانا۔ جیسے کہا جاتا ہے: ”أَفَلَتِ الشَّمْسُ، تَأْفُلُ، أُفُولاً“ یعنی سورج غائب ہوگیا اور چھپ گیا۔ ہر وہ شے جو غائب ہو جائے اسے ’آفِلٌ‘ کہتے ہیں۔ لفظِ ’افول‘ ’پردہ نشینی‘ اور ’پوشیدگی‘ کے معنی میں بھی آتا ہے۔