الأعلى
كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...
قرآن و سنت کا دور حاضر کی تجرباتی سائنس کی رسائی سے پہلے ہی ایسے زمانے میں کسی سائنسی حقیقت یا کائناتی مظہر کی خبر دینا جس زمانے میں قرآن کے علاوہ کسی اور ذریعے سے کسی بھی انسان کے لیے اس حقیقت تک پہنچنے کا کوئی امکان نہ رہا ہو۔
اعجازِ علمی قرآن کریم کے اعجازات کی انواع میں سے ایک نوع ہے جس کا ظہور دور حاضر میں ہوا ہے۔ یہ اعجاز اس بات میں پنہاں ہے کہ قرآن کریم اور سنت نبوی نے ایسے سائنسی حقائق اور کائناتی مظاہر کی بہت پہلے خبر دے دی ہے جن سے انسان تجرباتی سائنس جیسے فزکس اور کیمسٹری وغیرہ کے ظہور کے بعد واقف ہوا۔ اس علم کی پیچیدگی اور اہمیت کے پیش نظر علماء نے اس کے لیے کچھ ضوابط وضع کیے ہیں جن میں سے اہم ترین درج ذیل ہیں: اول: قرآن کریم کی نص کو عربی زبان کے قواعد اور اس کے معانی کے مطابق اچھی طرح سے سمجھنا۔ دوم: قرآن اور تفسیر کے قواعد سے آگاہ ہونا جیسے ناسخ و منسوخ، اسباب نزول، قراءات وغیرہ۔ سوم: آیات کی تاویل کرتے ہوئے انہیں کائناتی حقیقت کے موافق بنانے کی غرض سے بے جا تکلف سے پرہیز کرنا کیونکہ سائنس قرآن کے تابع ہے نہ کہ قرآن سائنس کے۔ چہارم: قطعی اور یقینی طور پر ثابت شدہ سائنسی حقائق پر اعتماد کرنا نہ کہ ان حقائق پر جن میں کسی احتمال کی گنجائش یا کوئی شک ہو۔ پنجم: ایسے امور جو مطلقا غیب سے تعلق رکھتے ہیں ان میں غور وخوض نہ کرنا جیسے اللہ تعالی کی ذات، روح وغیرہ۔ ششم: سائنسی اعجاز میں غلطی کو انسانی کی طرف منسوب کرنا اور اس سلسلے میں قرآنی عظمت پر کوئی آنچ نہ آنے دینا۔ ہفتم: اگر کسی ثابت شدہ سائنسی حقیقت اور قرآن کی آیات میں سے کسی آیت کے مابین تناقض پایا جائے تو اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ اس سائنسی حقیقت میں کوئی شک ہے یا پھر وہ درست نہیں ہے کیونکہ قرآن جس ذات کا کلام ہے اسی نے اس کائنات کو تخلیق کیا ہے۔ سائنسی اعجاز کی کچھ مثالیں یہ ہیں: 1۔ اللہ تعالی نے خبر دی کہ اس نے جنین (Embryo) کو ماں کے پیٹ میں تین تاریکیوں کے اندر پیدا فرمایا ۔ جدید سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ واقعتا تین پردوں ہی نے جنین کو گھیر رکھا ہوتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالی نے بتایا کہ وہ بارآور کرنے والی ہوائیں چلاتا ہے۔ جدید سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہواؤں کے منجملہ فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ پھولوں کی زیرگی کے لیے گابھوں کے دانوں کو لے جاتی ہیں جو بعدازاں پھل بن جاتے ہیں۔