آلِ بیت، اہل بیت (العِتْرَةُ)

آلِ بیت، اہل بیت (العِتْرَةُ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


آدمی کی اپنی اولاد نیز اس کے باپ کی اولاد جس میں بیٹے اور بیٹیاں دونوں شامل ہیں پھر چاہے یہ سلسلہ جتنا بھی نیچے تک چلا جائے۔

الشرح المختصر :


عترۃ کے معنی کی تعیین میں شیعہ کے تمام فرقے اضطراب کا شکار ہیں، رافضی اثنا عشری نے عترۃ کو سیدنا علی، سیدنا حسن وسیدنا حسین رضی اللہ عنہم اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی ذریت میں سے نَو (9) ائمہ میں محصور کر رکھا ہے، جبکہ فرقہ اسماعیلیہ نے عترۃ کو صرف اسماعیل بن جعفر رحمہ اللہ کی ذریت میں محصور کیا ہے۔ نیز شیعہ کے تمام فرقے عترۃ (اہل بیت) کے لیے عصمت کا دعوی بھی کرتے ہیں۔ اہل سنت وجماعت صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کی اتباع کرتے ہیں، لہذا ان کے نزدیک عترۃ میں تمام آل بیت شامل ہیں، یہ آل بیت کے حقوق کی حفاظت ورعایت کرتے ہیں، ان کی کرامت اور بزرگی کا تحفظ کرتے ہیں البتہ اتباع اور حق کو صرف اور صرف آل بیت میں محصور نہیں کرتے۔

التعريف اللغوي المختصر :


لغت میں عترۃ آدمی کی اولاد اور اس کی نسل ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد آدمی کے دُور و نزدیک کے رشتے دار اور قبیلے والے ہیں۔ عَتْر کے اصل معنی تفرُّق یعنی بکھرنے کے ہیں۔ عِتْر کسی شے کی بنیاد اور اساس کو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اشتداد (سختی) کے معنی میں بھی آتا ہے۔ رشتے داروں کو عِتْرہ سے موسوم کیا جاتا ہے؛ کیوں کہ ان کے نسب مختلف ہوتے ہیں؛ تاہم ان کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔