بیعِ ثُنیا، شرطیہ خرید وفروخت کی ایک قسم۔ (بَيْعُ الثُّنْيَا)

بیعِ ثُنیا، شرطیہ خرید وفروخت کی ایک قسم۔ (بَيْعُ الثُّنْيَا)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


اس شرط کے ساتھ خرید و فروخت کا معاملہ کرنا کہ جب بیچنے والا قیمت لوٹادے، تو خریدار سامان لوٹادے گا۔

الشرح المختصر :


’بیعِ ثُنْیا‘ حرام بیوع میں سے ہے۔ یہ ’شرطیہ بیوع‘ میں داخل ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ خرید وفروخت کے وقت فریقین اس بات پر متفق ہو جائیں کہ جب بیچنے والا خریدار کو قیمت واپس کردے گا تو خریدار سے بیچی ہوئی چیز واپس لینے کا حقدار ہوگا۔ یہ مالکیہ کی خاص اصطلاح ہے۔ حنفیہ کے ہاں اسے ’بیعِ وفاء‘ یا ’بیعِ مُعامَلہ‘ کہتے ہیں۔ حنابلہ اسے ’بیعِ امانۃ‘ کہتے ہیں۔ کیونکہ اس میں بیچی ہوئی چیز خریدار کے پاس امانت کی طرح ہوتی ہے۔ شافعیہ اس کو ’بیع عُھدۃ‘ کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کو ’بیعِ جائز‘ اور ’بیعِ طاعۃ‘ بھی کہا جاتا ہے۔