باہم مخالف ہونا، ایک دوسرے کی ضد ہونا۔ (تخالف)

باہم مخالف ہونا، ایک دوسرے کی ضد ہونا۔ (تخالف)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


اسماء اور مدلولات کا ایک دوسرے سے مختلف اور متغایر ہونا۔

الشرح المختصر :


دو اشیاء میں کبھی تو ”تباین“ کی نسبت ہوتی ہے اس صورت میں وہ دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ مثلا دو عَلَم یا دو اسماء کے مابین تباین کا ہونا بایں طور کہ ان میں سے ہر ایک میں ایسا معنی ہو جو کسی ایسی شے پر صادق نہ آئے جس پر دوسرا صادق آتا ہو جیسے انسان اور پتھر کے الفاظ ہیں۔ ان میں سے کوئی اسم دوسرے اسم کے افراد پر صادق نہیں آتا۔ دو ایسی اشیاء جن میں تباین کی نسبت ہو ان میں سے اگر ایک وجودی ہو اور دوسری عدمی تو وہ دونوں ایک دوسرے کی نقیض ہوتی ہیں اور دو نقیض اشیاء نہ تو بیک وقت جمع ہو سکتی ہیں اور نہ ہی الگ۔ اگر دونوں اشیاء وجودی ہوں تو اس صورت میں دونوں کا جمع ہونا تو ممکن نہیں تاہم دونوں الگ ہو سکتی ہیں جیسے انسان اور پتھر ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کی ضد یا باہم متضاد ہیں۔ چنانچہ انسان اور پتھر ایک جگہ میں باہم جمع نہیں ہو سکتے (کہ ایک ہی شے بیک وقت انسان بھی ہو اور پتھر بھی)۔ اگر ان میں سے ایک کا تصور دوسرے کے تصور پر موقوف ہو تو ان دونوں میں سببی تعلق کی نسبت ہوتی ہے جیسے باپ اور بیٹا۔ یہ ممکن نہیں کہ زید ایک ہی اعتبار سے باپ بھی ہو اور بیٹا بھی۔ تاہم یہ ممکن ہے کہ وہ کسی اور شخص کا باپ ہو۔ لیکن باپ کا بیٹے کے بغیر اور بیٹے کا باپ کے بغیر تصور نہیں ہو سکتا۔ اگر دو اشیاء میں سے ایک وجودی اور دوسری عدمی ہو لیکن عدمی کا محل وجودی شے کو قبول کرتا ہو تو اس صورت میں دونوں کے مابین عدم و ملکہ کی نسبت ہوتی ہے جیسے اندھا پن اور قوت بصارت۔ اندھے پن سے مراد ہے اس شے میں قوتِ باصرہ کا نہ ہونا جو بصارت والی ہوتی ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


تخالُف یہ ”خَلَفَ“ فعل کا مصدر ہے جس کا معنی ہے: ایک شے کا دوسری شے کے بعد آنا جو اس کے قائم مقام ہو۔