مشکل کرنا، دشوار بنانا، تنگی کرنا ۔ (تعسير)

مشکل کرنا، دشوار بنانا، تنگی کرنا ۔ (تعسير)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


عبادت میں شدت برتنا اور اوامر و نواہی میں حد سے تجاوز کرنا ۔

الشرح المختصر :


’تعسیر‘: امور کو مشکل بنانا اور عبادت میں سختی برتنا بایں طور کہ انسان اپنے آپ یا کسی اور پر دین کے معاملے میں امر مشروع پر زیادتی کرکے سختی کرے یا پھر دنیوی کام میں سختی برتے مثلا آسان کام کو چھوڑکر (دشواری کو اختیار کرلے) بشرطیکہ یہ آسان کام گناہ نہ ہو۔ اس قسم کی سختی کا اس دین کی کشادگی سے کوئی تعلق نہیں۔ اللہ کے ہاں سب سے محبوب دین دین حنیف ہے جو کشادہ ہے۔ اسی وجہ سے نبیﷺ نے آسانی کرنے کا حکم دیا اور مشکل پیدا کرنے اورخواہ مخواہ تکلیف اور تنگی برداشت کرنے سے منع کیا۔

التعريف اللغوي المختصر :


تعسیر: یہ 'عَسَّر' فعل کا مصدر ہے جس کا معنی ہے: سختی کرنا اور بوجھل بنا دینا۔ اس کی ضد 'تخفیف' اور 'تیسیر' ہیں۔ جب کوئی کسی کام کو سخت کردے اور اس میں آسانی نہ کرے تو کہا جاتا ہے ’’عَسَّرَ الأمْرَ‘‘ کہ اُس نے معاملہ کو مشکل بنادیا۔