قطع تعلقی کرنا۔ (تقاطع)

قطع تعلقی کرنا۔ (تقاطع)


التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


دو یا دو سے زیادہ افراد کے مابین دشمنی وغیرہ کی وجہ سےعلیحدگی ۔

الشرح المختصر :


”تقاطع“ کا معنی ہے: لوگوں کا ایک دوسرے سے اعراض کرنا اور میل جول ختم کردینا۔ یہ ان اسلامی احکامات کےبرخلاف ہے جن میں اسلام نے مودّت و محبت اورتعلق رکھنے پر زور دیا ہے اور ہر اس شے سے منع کیا ہے جس میں باہمی قطع تعلق، آپس میں دشمنی اور افتراق و انتشار ہو۔ تقاطع پہلے تو نظریات و عقائد میں، پھر اقوال میں اور پھر اجسام میں پیدا ہوتا ہے۔ تقاطع کی درج ذیل قسمیں ہیں: 1۔ دین کی خاطر تقاطع: جیسے اہل بدعت اور فاسق لوگوں کا مقاطعہ کرنا۔ اس قسم کی قطعِ تعلقی معین ضابطوں کے ساتھ از روئے شریعت جائز ہے اور اس کی کوئی حد نہیں ماسوا اس کے کہ وہ شخص جس سے قطع تعلقی کی گئی ہو توبہ کرلے۔ 2۔ خود اپنی ذات اور دنیا کی خاطر قطع تعلقی کرنا۔ اس کی حد تین دن ہے۔ قطع تعلقی کے بہت سے اسباب ہوتے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں: لڑائی جھگڑا (بحث ومباحثہ)، دنیوی امور میں مقابلہ بازی، بغض اور حسد، بہت زیادہ مذاق کرنا، تمسخر اڑانا، اور ان کے علاوہ دیگر اسباب۔

التعريف اللغوي المختصر :


التَّقاطُعُ:الگ ہو جانا۔ کہا جاتا ہے: تَقاطَعَ النَّاسُ، تَقاطُعاً یعنی لوگ الگ الگ ہو گئے اور ہرکوئی ایک طرف ہو گیا۔ یہ دراصل ”القَطع“ سے ماخوذ ہے۔ اس کا معنی ایک دوسرے کو چھوڑ دینا بھی آتا ہے۔ اس کی ضد ”التواصل“ (باہم ملنا) اور ”الترابط“ (ایک دوسرے سے جڑنا) ہیں۔