الوكيل
كلمة (الوكيل) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (مفعول) أي:...
حق کے برخلاف کوئی بات کہنا یا کام کرنا یا کوئی عقیدہ رکھنا یا یہ کہ حق کو نہ جاننا۔
اللہ کی ذات سے ناواقفیت ایک مہلک مرض ہے۔ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے علم نافع سکھاتا ہے اور اسے دین کی سمجھ اور اس کی بصیرت عطا فرماتا ہے۔ جہالت کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: ایسی جہالت جس کے متعلق انسان کا کوئی عذر قبول نہیں ہوتا۔ یہ وہ جہالت ہے جو کوتاہی و لا پرواہی یا اعراض و روگردانی کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہو جب کہ سیکھنے کا سبب موجود تھا، خواہ یہ جہالت کفر میں ہو یا پھر معاصی میں۔ دوسری قسم: ایسی جہالت جس میں انسان کا عذر قبول ہوتا ہے۔ اس سے مراد ایسی جہالت ہے جس کی وجہ کوتاہی و لاپرواہی نہ ہو بلکہ اس کا سبب عجز (لا چاری) ہو۔ مثلاً ایسا شخص جس کی پرورش دیہات میں علما سے دور ہوئی ہو اور کبھی اس کے ذہن میں آیا ہی نہ ہو کہ یہ شے حرام ہے۔ اگر وہ شخص مسلمان ہے تو اس کا کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ اور اگر وہ کافر ہے تو دنیا میں اس پر کافروں کے احکام ہی نافذ ہوں گے، لیکن آخرت میں اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا۔ بعض لوگ جہل کی (ایک اور اعتبار سے) دو مزید قسمیں بھی بتاتے ہیں۔ ایک جہلِ بسیط جس سے مراد صرف حق سے ناوارقف ہونا ہےاور دوسری جہلِ مرکب جس سے مراد یہ ہے کہ حق سے جاہل ہونے کے ساتھ ساتھ باطل کا عقیدہ بھی رکھا جائے۔