الأحد
كلمة (الأحد) في اللغة لها معنيانِ؛ أحدهما: أولُ العَدَد،...
وہ فرشتے جو اللہ کی مشیّت اور قدرت سے دنیا و آخرت میں عرش کو تھامنے پر مامور ہیں۔
حَمَلَةُ العَرش: وہ فرشتے جو عرش کو تھامنے پر مامور ہیں، انھوں نے اللہ کی قدرت، اس کی مشیّت، اس کے ارادے اور تایید سے عرش تھاما ہوا ہے۔ اگر اللہ کی مشیّت شامل نہ ہوتی تو ان میں اسے تھامنے کی طاقت نہیں تھی۔ ان کی تعداد آٹھ ہے جیسا کہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے " ويَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُم يَومَئِذٍ ثَمانِيةٌ " [الحاقة: 17]۔ (ترجمہ: اور تیرے پروردگار کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے) بعض علماء کا کہنا ہے کہ دنیا میں ان کی تعداد چار ہے اور قیامت کے دن یہ آٹھ ہوں گے، اس قول کو ابنِ کثیر اور ابن الجوزی رحمہما اللہ نے ترجیح دی ہے اور اسے جمہور کی طرف منسوب کیا ہے۔ بہت ساری احادیث اور آثار میں حمَلَۃُ العرش کی صفات بیان کی گئی ہیں۔ ان میں کچھ یہ ہے کہ ایک فرشتے کے کان کی لو سے گُدّی تک کا فاصلہ سات سو سال ہے اور حمَلَۃُ العرش اللہ کے ہاں سب سے زیادہ شرف والے فرشتے ہیں۔