الرقيب
كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...
جنت اور جہنم پر متعین فرشتے۔
خزنہ: یہ ’خازن‘ کی جمع ہے بالکل ویسے ہی جیسے ’حفظة ‘جمع ہے ’حَافِظ‘ کی۔ اس سے مراد وہ شخص ہے جسے کسی شے کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہو۔ ان کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: خزنۃ جھنم (جھنم کے نگراں): اللہ سبحانہ نے یہ خبر دی ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو جہنمیوں کو ابلتے ہوئے پانی اور ’زقوم‘پر مشتمل کھانا پیش کریں گے۔ ان پہرے داروں -جن کی تعداد 19 ہے- کے سردار کا نام اللہ تعالیٰ نے’مالک‘ رکھا ہے، جو کہ ’مُلك‘ سے مشتق ایک اسم ہے جس کا معنی ہے ’قوت و سختی‘۔ دوسری قسم: خزنۃ الجنۃ (جنت کے نگراں): یہ جنت پر مامور فرشتے ہیں۔ علما کے نزدیک یہ بات مشہور ہے کہ ان کے بڑے اور پیش رو کا نام ’رضوان‘ ہے۔ اس کا ذکر بعض غیر ثابت شدہ احادیث میں آیا ہے۔ ”خزنۃ“ سخت دل مضبوط فرشتے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ جو حکم دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے، بلکہ جو حکم دیا جائے اسے بجا ﻻتے ہیں۔
خَزَنَہ: یہ ’خازن‘ کی جمع ہے جو کہ ’خَزَنَ‘ فعل سے ماخوذ ہے۔ اس کا معنی ہے ’حفاظت کرنا‘۔ کہاجاتا ہے: ’خَزَن الشيئ‘۔ یعنی اس نے اس شے کو محفوظ کر دیا۔ اس کا معنی ’روکنا‘ اور ’منع کرنا‘بھی آتا ہے۔