الحفيظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحفيظ) اسمٌ...
اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے نازل کردہ شریعت جو اس کی اطاعت اور خوشنودی کے حصول کا ذریعہ ہے۔
’سبیل‘ کا عمومی معنی ہے: ہر وہ شے جو کسی دوسری شے تک پہنچائے، چاہے وہ خیر ہو یا شر۔ جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی جاتی ہے تو اس کا معنی ہوتا ہے: ہر وہ خیر (نیکی) جس کا اللہ نے حکم دیا ہے، یا اللہ تعالی کا راستہ جس پر چلنے کا اس نے حکم دیا ہے اور لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی ہے۔ جب شریعت اللہ کی رحمت کو پانے کے سبب کی طرح ہے تو وہ رحمت تک لے جانے والا راستہ ہوا۔ ’سبیل اللہ‘ کا لفظ عام ہے جس کا اطلاق ہر اس خالص عمل پر ہوتا ہے جس کے ذریعے تقرب الہٰی کی راہ پر گامزن ہوا جائے، فرائض و نوافل اور مختلف قسم کی غیر مفروضہ (رضاکارانہ) عبادات کی ادائیگی کے ذریعہ۔ البتہ جب ’سبیل اللہ‘ کو مطلقاً ذکر کیا جائے تو عمومًا اس سے مراد ’جہاد‘ ہوتا ہے، یہاں تک کہ اس معنی میں کثرتِ استعمال کی وجہ سے یوں ہو گیا کہ گویا ’سبیل اللہ‘ کا معنی صرف ’جہاد‘ ہی ہے۔
السبیل: راستہ یا واضح راستہ، مذکر ومؤنث دونوں استعمال ہوتا ہے، البتہ مؤنث کا استعمال غالب ہے، اصل میں اس کلمہ کا معنی کسی شے کے دراز ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اسی سے راستہ کو سبیل کہتے ہیں، اس لیے کہ وہ دراز ہوتا ہے۔