البحث

عبارات مقترحة:

الوتر

كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...

الغفار

كلمة (غفّار) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (غَفَرَ يغْفِرُ)،...

بخل، طمع ولالچ
(شُحٌّ)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

اپنے پاس موجود مال یا دوسروں کے مال کے حصول سے پہلے کی شدید حرص اور اس کے حاصل ہو جانے کے بعد اسے دوسروں سے روکنا۔

الشرح المختصر

’شح‘ نفس کی ایک مذموم صفت ہے جو آدمی کو اس کے ہاتھ میں یا کسی دوسرے کے ہاتھ میں جو کچھ مال ودولت یا کوئی اور شے ہے اس کا سخت حریص (خواہش مند) بنا دیتی ہے، پھر اس کے حاصل ہو جانے کے بعد اسے اس میں بخل سے کام لینے اور اسے لوگوں سے روکے رکھنے پر آمادہ کرتی ہے، چاہے ان کا اس میں کوئی حق ہو جیسے فقرا اور مساکین، یا پھر اُن کا اس میں کوئی حق نہ ہو۔ مال و دولت کے ساتھ بندے کی دو حالتیں ہوتی ہیں: 1- ایک حالت مال کی موجودگی کے ساتھ جو اس سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ ایثار اور جود وسخا سے متصف ہو، بھلائی کے کام کرے اور بخیلی و کنجوسی سے دور رہے: کیوں کہ جود وسخا انبیاے کرام علیہم الصلام و السلام کے اخلاق میں سے ہے۔ 2- دوسری حالت مال کی عدم موجودگی کے ساتھ: اس صورتِ حال میں اسے چاہیے کہ وہ قناعت سے متصف ہو اور طمع ولالچ نہ کرے۔

التعريف اللغوي المختصر

الشُّحُّ: بخل۔ ایک قول کی رو سے اس کا معنی ہے: ایسا بخل جس کے ساتھ طمع ولالچ بھی ہو۔’شُحّ‘ کی ضد جود وسخا آتی ہے۔ ’شُح‘ کا حقیقی معنی ہے: روکنا اور منع کرنا۔