چیخ، شور، قیامت کے دن نفخ صور کی آواز، عذاب، اچانک حملہ، دھاوا ۔ (صيحة)

چیخ، شور، قیامت کے دن نفخ صور کی آواز، عذاب، اچانک حملہ، دھاوا ۔ (صيحة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


وہ آواز جو اسرافیل علیہ السلام صور میں پھونک کر نکالیں گے تاکہ لوگ اپنی قبروں سے نکل کر میدان حشر میں آجائیں ۔

الشرح المختصر :


صیحہ: اس سے مراد ’وہ نفخہ ہے جو اٹھائے جانے اور (قبروں سے) اٹھنے اور رب العالمین کے سامنے پیش ہونے کے لیے ہوگا‘۔ یہ ’اسرافیل‘ کی آواز کے ساتھ ہوگا تاکہ قبروں سے اٹھ کر میدان حشر میں آیا جائے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ قول دلالت کرتا ہے کہ’ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ‘‘ ترجمہ:’پھر دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو فوراً سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے‘۔ (الزمر:68) چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ جب بندوں کو لوٹانا اور انہیں زندہ کرنا چاہیں گے تو اسرافیل کو ’صور‘ پھونکنے کا حکم دیں گے۔ اس پر روحیں جسموں میں واپس آ جائیں گی اور لوگ رب العالمین کے حضور آ کھڑے ہوں گے۔

التعريف اللغوي المختصر :


صیحہ: يہ ’صَاحَ‘ فعل سے ’اسم مرّہ‘ ہے جس سے مراد ’کسی بھی شے کی زور دار آواز ہے‘۔ جب کوئی پوری قوت کے ساتھ آواز لگائے تو کہا جاتا ہے’’صاحَ، يَصِيحُ، وصَيَّحَ‘‘۔ ’صیحہ‘ کا اطلاق ’عذاب‘ پر بھی ہوتا ہے۔