عموم (اصول فقہ کی ایک اصطلاح)
(عُـمُومٌ)
من موسوعة المصطلحات الإسلامية
المعنى الاصطلاحي
لفظ کا ایک وضع کے اعتبار سے ان تمام اشیا کا احاطہ کرنا جن کے لیے اس کا استعمال درست ہو۔
الشرح المختصر
عموم: وہ بات جو دو یا اس سے زائد چیزوں پر مشتمل ہو۔ یا یہ کہا جائے: اس سے مراد وہ لفظ ہے جو اپنے معنی کے ہر فرد پر دلالت کرے۔ یعنی وہ ان تمام کو شامل ہو جن کے لیے اس کا استعمال درست ہو۔ جیسے ہم کہتے ہیں: ’’المسلمون‘‘ (مسلمان) تو یہ لفظ ہر ایک مسلم فرد کو شامل ہوتا ہے۔ عموم کے کئی ایک صیغے ہیں، ان میں اہم یہ ہیں: 1- کُل اور جمیع: انہیں دونوں سے شمولیت کو موکد کرنے والے دیگر الفاظ بھی مِلائے جائیں گے، جیسے عامۃ (سبھی) اور قاطبۃ (سارے)۔ 2- ایسی جمع جو ’’ال‘‘ اور معرفہ کی طرف مضاف ہو۔ 3- اسمِ جنس جو ’’ال‘‘ کے ساتھ معرف ہو جیسے الرجل، المرأۃ، اور جو اسم معرفہ کی طرف مضاف ہو۔ 4-اسمائے شرط: جیسے حرف ’مَنْ‘ جو سارے ذوی العقول کو شامل ہے، اور ’اِذا‘ اور ’متی‘ جو وقت کے عموم کا فائدہ دیتے ہیں اور ’حیث‘ ، ’أین‘ اور ’أنّیٰ‘ جو مکان کے عموم کا فائدہ دیتے ہیں۔ 5- اسمائے موصولہ: جیسے ’مَن‘ موصولہ جو جملہ ذوی العقول کے لیے آتا ہے اور ’ما‘ موصولہ جو زیادہ تر غیر عاقل کے لیے آتا ہے۔ 6- نکرہ جو نفی کے سیاق اور اس کے ہم معنی میں ہو، علاوہ ازیں دیگر صیغے۔
التعريف اللغوي المختصر
عموم: شامل ہونا اور لینا۔ جب بارش ہر جگہ ہو رہی ہو تو کہا جاتا ہے: ’’عَمَّ المَطَرُ البِلادَ، يَعُمُّها، عُمُوماً‘‘ کہ پورے شہر میں بارش ہوئی۔