المجيب
كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...
کسی سامان تجارت کو موجل قیمت کے ساتھ بیچنا اور پھر اسی وقت ادائیگی کرکے اسے اس کی قیمت سے کم پر خرید لینا۔(2)
’عینہ‘ سود کی ایک شکل اور حرام مال کےحصول کا ایک ذریعہ ہے۔ ’عینہ‘کی ایک مشہور صورت یہ ہے کہ آدمی کسی شے کو ثمن موجل پر بیچے اوراسے خریدار کےحوالے کردے۔ پھر بائع (بیچنے والا) مشتری(خریدار) سے قیمت وصول کرنے سے پہلے ہی قیمتِ فروخت سے کم پر اُسے خرید لے۔ یہ درحقیقت ایک قسم کا قرض ہو جاتا ہے جس میں مدت کے مقابلے میں کچھ زیادہ لےلیا جاتا ہے۔ ’عینہ‘کی مثال یہ ہوگی کہ آدمی ایک گاڑی کو دوسرے شخص کے ہاتھوں ایک مہینے کے ادھار پر پانچ ہزار دینار میں فروخت کرتا ہےاور گاڑی اس کے حوالے کردیتا ہے۔ پھر وہ اسے اس سے چار ہزار نقد دے کر خرید لیتا ہے۔ یوں پانچ ہزار خریدار پر دَین ہوجاتے ہیں اور وہ یوں ہوجاتا ہےکہ گویا اس نے معین مدت کے لیے پانچ ہزار کے بدلے میں چار ہزار قرض دیاہو۔
عِتْنہ (عین کے زیر کے ساتھ): ’بیعانہ‘ اور ’قرض‘۔ کہاجاتا ہے ’’تَعَیَّنَ فلانٌ مِنْ فلانِِ عِیْنَۃً‘‘ کہ فلاں نے فلاں سے بیعانہ اور ادھار لیا۔ ’عینہ‘ کا معنی’خریدنا‘ اور ’ادھار بیچنا‘ بھی آتا ہے۔ ’عینہ‘ کا لفظ دراصل ’عَین‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ’نقد‘۔ ایک قول کے مطابق یہ’اعانہ‘سے ماخوذ ہے۔