العفو
كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...
جس شے کو اللہ نے مقدر کر رکھا ہو اسے تخلیق کرنا اور جس کا اس نے فیصلہ کرلیا ہو اسے ظاہر کرکے اور اسے وجود بخش کرکے اسے پورا کرنا ۔
اللہ کے اسماء میں سے ایک اسم 'البارئ' ہے۔ یعنی چیزوں کو عدم سے وجود میں لانے والا۔ البَرْءُ 'الفری' کا معنی دیتا ہے جس سے مراد ہے: اللہ نے جو مقدر کر رکھا ہے اور جس شے کا فیصلہ کر رکھا ہے اسے سرانجام دینا اور اسے وجود دینا۔ ایسا ہر گز نہیں کہ جو بھی کسی شے کو مقدر کرے اور اس کی تدبیر کرے وہ اسے سرانجام دینے اور اسے وجود بخشنے پر بھی قدرت رکھتا ہے۔ یہ صفت صرف اور صرف اللہ تعالی کو حاصل ہے۔ کسی شاعرنے کہا ہے: ولَأَنْتَ تَفْرِي ما خَلَقْتَ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ وبَعْضُ القَوْمِ يَخْلُقُ ثمّ لا يَفْرِي. ترجمہ: یعنی تو جس شے کو پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے اسے پیدا کر دیتا ہے جب کہ لوگ ارادہ تو کرتے ہیں لیکن پھر اسے پورا نہیں کرسکتے۔ یعنی تو جس شے کا ارادہ کرتا ہے اسے پیدا کردیتا ہے جب کہ تیرے علاوہ جو لوگ ہیں ان میں یہ طاقت نہیں کہ وہ ہر اس شے کو سرانجام دے دیں جس کا وہ ارادہ رکھتے ہیں۔ چنانچہ 'خلق' کا معنی ہے مقدر کرنا اور 'الفری' کا معنی ہے اس مقدر کردہ امر کو سرانجام دینا۔
فَرْيْ: پھاڑنا۔ اس کا اصل معنی ہے ’کاٹنا‘۔ جب آپ کسی شے کو درست کرنے کے لئے اس کی چیر پھاڑ کریں اور اسے کاٹیں تو کہتے ہیں ’’فَرَيْتُ الشَّيءَ، أَفْرِيهِ، فَرْياً‘‘ (کہ میں نے فلاں شے کو چیر پھاڑ کر بنادیا)۔ اور اگر اس میں بگاڑ پیدا کرنے کے لئے آپ چیرپھاڑ کریں تو کہتے ہیں ’’أَفْرَيْتُه‘‘۔ اس کا معنی اس کام کو عملی جامہ پہنانا اور اس میں غور و فکر کرنا بھی آتا ہے جسے کرنے کا آپ تہیہ کر چکے ہوں۔