مُحمِّرہ (ایک فرقے کا نام ہے) (محمرة)

مُحمِّرہ (ایک فرقے کا نام ہے) (محمرة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


یہ ’بابک الخرّمی‘ کے متبعین کا لقب ہے۔ جو یہ کہتا تھا کہ تکالیفِ شرعیہ ساقط ہو چکی ہیں اور شہوات اور تمام محرّمات جائز ہیں۔

الشرح المختصر :


’مُحَمِّرَہ‘: یہ اباحیت پسندوں کا لقب ہے جو حرام چیزوں کو حلال سمجھتے ہیں۔ ان کا نام ’خُرَّمِيَّہ‘ ہے، یہ معتصم کے زمانے میں ’بابک خرمیّ‘ کے ساتھ مقام آذربائیجان میں رونما ہوئے تھے۔ ان کی حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی نبی، رسول اور کسی آسمانی کتاب پر ایمان نہیں لاتے، اسی طرح یہ اس بات کا اقرار نہیں کرتے کہ اس کائنات کا کوئی پیدا کرنے والا ہے، یہ کہتے تھے کہ کوئی دین نہیں جسے اپنانے کا حکم دیا گیا ہو، نہ ہی اس جہاں کے علاوہ کوئی ایسی جگہ ہے جہاں لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے۔ یہ کبھی اپنی بات کی بنیاد فلاسفہ اور نیچریوں کے مذہب پر رکھتے اور کبھی مجوس کے قول پر رکھتے جو کہ روشنی (آگ) کی پوجا کرتے ہیں اور اس کے ساتھ رافضیت کو ملاتے ہیں۔ ان کو ’محمّرہ‘ اس لئے کہتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے مرشد ’بابک الاباحیّ مجوسی‘ کے زمانے میں اپنے کپڑے سُرخ رنگ کے ساتھ رنگتے تھے۔ بنو عباس کی مخالفت میں انہوں نے اس رنگ کو اپنا شعار بنا لیا تھا، اس لئے کہ بنو عباس کالے کپڑے پہنتے تھے۔ بعض نے ان کی وجہ تسمیہ یہ بتائی ہے کہ چوں کہ یہ لوگ اپنے مخالفین کو حمیر (گدھا) کہتے تھے، بعض نے کہا ہے کہ چوں کہ ان کے اخلاق اور مزاج گدھوں کے مزاج کے مشابہہ ہوگیے تھے، اس لیے انھیں ’محمّرہ‘ نام دیا گیا۔ اس میں کوئی مانع نہیں کہ یہ تمام ہی اسباب ان میں پائے جائیں، تاہم اکثر علماء نے ان میں سے پہلے قول کو ترجیح دی ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’مُحَمِّرَہ‘: یہ خُرَّمِيَّة کا ایک فرقہ ہے، اس کا واحد مُحَمِّر ہے۔ یہ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو دورانِ جنگ اپنے جھنڈے سُرخ رکھتے تھے، مسوِّدہ (فرقۂ عباسیہ) جو اپنے جھنڈے سیاہ اور مُبیِّضہ (فرقۂ حروریہ) جو اپنے جھنڈے سفید رکھتے تھے، کی مخالفت میں۔