العزيز
كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...
ایسا قول جس کا معتبر ہونا دو متعارض دلیلوں یا دو متعارض اقوال کے سبب ضعیف ہو گیا ہو، اور اس کے علاوہ یعنی اس کے مقابل قول پر عمل کرنا زیادہ بہتر اور اولیٰ ہو۔
مرجوحیت سے مراد دلیل یا قول سے قائم ہونے والی صفت ہے یہ رُجحان کی ضد ہے۔ رُجحان سے مراد تعارض کے وقت دو یا اس سے زائد دلیلوں یا اقوال میں سے کسی ایک دلیل یا قول کی قوت کا ظاہر ہونا ہے، نیز اس راحج قول یا دلیل کا ایسی خصوصیت کے ساتھ ممتاز ہوجانا ہے جو بعینہ اس کے قبول کرنےاور اس پر عمل کرنے کو دوسرے پر مقدم کردے۔ ترجیح سے مراد مجتہد کا وہ عمل ہے جس کے ذریعے سے وہ تعارض سے چھٹکارا حاصل کرتا ہے جبکہ جمع کرنا دشوار ہو گیا ہو اور ناسخ بھی موجود نہ ہو۔ ترجیح دو منقول دلائل کے مابین ہوسکتی ہے، جیسے ’دو نصوص‘، یہ دو معقول دلائل کے مابین بھی ہو سکتی ہے، جیسے ’دو قیاسی اقوال‘ اور ایک منقول قول اور ایک معقول قول کے مابین بھی ہو سکتی ہے جیسے ’نص اور قیاس‘۔ ایک دلیل کو دوسری دلیل پر راجح قرار دینے والی قوت مختلف ہوتی ہے، کبھی تو ثبوت کے اعتبار سے جیسے احادیثِ متواترہ کو احادیثِ آحاد پر ترجیح دینا، اور کبھی نوعِ دلیل کے اعتبار سے جیسے قرآنِ کریم کو سنت پر ترجیح دینا، اور کبھی دلالت کے اعتبار سے، جیسے قول کو فعل پر ترجیح دینا، اور نہی کو امر پر ترجیح دینا۔ ان کے علاوہ بھی دیگر مرجحات ہیں۔
لغت میں مرجوح ایسے قول کو کہتے ہیں جس پر کوئی دوسرا قول راجح ہو جائے یعنی غالب آجائے۔ رُجحان کا مطلب ہے قوت اور غلبہ، اس کا اصل معنی زیادتی کا ہے۔ ترجیح سے مراد کسی چیز کو تقویت دینا، اور فضیلت دینا ہے۔