الحميد
(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...
حاجتوں کو پوری کرنے یعنی فوائد کے حصول اور نقصانات کو دور کرنے کے سلسلہ میں کی جانی والی دعا اور مانگ کو شرفِ قبولیت بخشنا۔
إجابت: یہ اللہ تعالیٰ کی فعلی صفت ہے جو قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ ’المُجِيْب‘ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی میں سے ایک اسم ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہے خواہ وہ جہاں کہیں بھی ہو اور جس وقت میں بھی پکارے۔ کوئی آواز اسے دوسری آوازوں (کے سننے) سے غافل نہیں کرسکتی، نہ ہی مطالبے اور مرادوں کا اختلاف، نہ ہی اس پر آوازیں مشتبہ ہوسکتی ہیں۔ وہ غم ہٹا کر بے چینی کو ختم کرتا ہے، وہ ذات جو مانگنے والے کو اس کی مراد عطا کرتی ہے، اس کے علاوہ کوئی بھی اس پر قادر نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی اجابتِ دعا کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: اجابتِ عامّہ۔ ہر مانگنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہے خواہ وہ عبادت کے ذریعے پکارے یا مانگ کر۔ وہ اپنے وعدے کے مطابق اپنی حکمت کے موافق ہر پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہے، پکارنے والا جہاں اور جس حال میں ہو۔ اسی سے نیک و بد ہر ایک کے لیے اللہ کے کرم اور اس کے احسان کے عام ہونے پر استدلال کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالی کا کسی کی دعا کو قبول کرنا، اس مانگنے والے شخص کی اچھی حالت پر دلالت نہیں کرتا جس کی دعا قبول ہوئی ہے۔ جب تک کہ اس کے ساتھ اس کی صداقت اور حق پر ہونے پر کوئی دوسری علامت اس کي ساتھ دلالت نہ کرے جیسے انبیاء کرام کا مانگنا، اپنی قوم کے لئے دعاء یا بدعاء کرنا، کہ اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرتا ہے۔ دوسری قسم: اجابتِ خاصہ۔ یہ ان لوگوں کی دعاء کی قبولیت ہوتی ہے جو اللہ سے مانگتے ہیں اور شریعت کے پابند ہوتے ہیں۔ اللہ کی ذات بے کس ومجبور، مخلوق سے امیدیں وابسطہ نہ رکھنے والے،اور رغبت، امید اور خوف کرتے ہوئے اللہ تعالی سے مضبوط تعلق قائم کرنے والوں کی دعاء قبول کرتا ہے۔ اللہ ہی دعائیں قبول کرتا ہے اور حاجتیں پوری کرتا ہے، اس لیے کہ ساری بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ پس جسے کوئی حاجت ہو جیسے مریض کی شفایابی، تنگدست کی فراخی، فقر کا زوال، گمشدہ شخص کا واپس لوٹانا وغیرہ، تو اسے چاہیے کہ اپنے رب کے سامنے اپنی حاجتیں رکھے اور مخلوق کے دروازے نہ کھٹکھٹائے۔
’إِجابت‘: أجابَ، يُـجِيبُ، إجابةً کا مصدر ہے۔ اس کا معنی ہے پکار کا جواب دینا۔ اس کلمہ کی اصل بات کے جواب دینے پر دلالت کرتی ہے یعنی جانبین سے کلام کا تبادلہ۔