اہلِ فترہ (دو نبیوں کے درمیان کے وقفے کے لوگ) (أَهْلُ الْفَتْرَة)

اہلِ فترہ (دو نبیوں کے درمیان کے وقفے کے لوگ) (أَهْلُ الْفَتْرَة)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ لوگ جو دو رسولوں کے درمیان کے وقفے کے ہوں، بایں طور کہ پہلے رسول کو ان کی طرف نہ بھیجا گیا ہو اور دوسرے رسول کا انھوں نے زمانہ ہی نہ پایا ہو۔

الشرح المختصر :


اہل فترہ: دو رسولوں کے درمیانی زمانے میں رہنے والے لوگ کہ جن کی طرف نہ پہلا رسول بھیجا گیا ہو اورنہ ہی انھوں نے دوسرے (رسول) کو پایا ہو۔ یا یوں کہا جائے کہ: یہ ہر دو نبیوں کے درمیان کے وقفے میں پاۓ جانے والے لوگ ہیں۔ اور فترۃ سے مراد دو رسولوں کے درمیان کے وقفے میں رسالت کا انقطاع ہے، جیسے نوح اور ادریس علیھما السلام کے درمیان کا فترۃ (وقفہ)، اسی طرح عیسی علیہ السلام اور محمد ﷺ کے درمیان کا فترۃ (وقفہ)، مثلا وہ دیہاتی لوگ جن کی طرف نہ تو عیسی علیہ السلام مبعوث ہوۓ اور نہ ہی انھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا۔ پھر یہ لفظ بہت سے علما کے ہاں ہر اس شخص کے لیے بولا جانے لگا جسے (دین کی) دعوت نہ پہنچی ہو، اور اس میں مشرکین کے بچے بھی شامل ہیں۔ اہلِ فترہ کی دو قسمیں ہیں: - وہ قسم جن کا فترہ (وقفہ) رسولوں کے انقطاع کی جہت سے، اور ان کے درمیان اور ان سے پہلے کے لوگوں کی طرف بھیجے گئے رسول کے درمیان کے وقفے کے طویل ہونے کی جہت سے ہوتا ہے۔ تاہم ان تک پہلے رسول کا ڈراوا پہنچ گیا ہوتا ہے۔ ان لوگوں سے رسولوں کے انقطاع کے باوجود یہ لوگ دین سے جہالت کی بنا پر معذور نھیں سمجھے جائیں گے۔ ان لوگوں پر ان سے پہلے کے لوگوں کے پاس آنے والے رسولوں کے ڈراوے (تبلیغ) کی بنیاد پر حجت قائم کی جاۓ گی۔ - وہ قسم جن کا فترہ (وقفہ) ان کے پاس رسولوں کا ڈراوا (دعوت) نہ پہنچنے کی جہت سے، اور ان سے ڈراوا (آگاہی) کے منقطع ہونے کی جہت سے ہوتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو دین سے جہالت کی بنا پر معذور سمجھے جائیں گے، اگرچہ ان کے درمیان اور رسولوں کے بھیجے جانے کے درمیان ایک لمبا وقفہ نہ گزرا ہو۔ لہذا لوگوں تک رسولوں کا ڈراوا (آگاہی) نہ پہنچنے کا اعتبار کیا جائے گا، دو رسولوں کے درمیان، یا لوگوں اور رسول کے بھیجے جانے کے درمیان وقفے کے طویل ہونے کا لحاظ نھیں کیا جائے گا۔