الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
قرآن کریم کے کلمات کا مجموعہ جو ایک دوسرے سے ملے ہوتے ہیں اور جن کا کوئی آغاز و اختتام ہوتاہے۔
قرآن کی آیت: قرآن کریم کے کلمات کا ایک مجموعہ جو شرعی طور پر بتائے گئے مقام انقطاع تک باہم ملے ہوتے ہیں۔ یا یہ کہا جائے کہ آیت در اصل قرآن ہے جس کا کوئی آغاز اور اختتام ہے جو قرآن مجید کی سورتوں میں سے کسی سورت میں درج ہوتی ہے۔ قرآن کریم کی آیت کو آیت اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنے اندر پائے جانے والے احکام پر ایک قسم کی علامت ہوتی ہے اور اس وجہ سے بھی کہ اس میں قصوں، مثالوں، عبرتوں، دلائل اور دیگر تعجب خیز باتوں پر مشتمل عجائب ہوتے ہیں اور ہر آیت حروف کا ایک مجموعہ ہوتی ہے۔
آیت: علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے منقطع ہو جانے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے ۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں: معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔