الأكرم
اسمُ (الأكرم) على وزن (أفعل)، مِن الكَرَم، وهو اسمٌ من أسماء الله...
کسی شے کو کرنے میں نرمی اور آہستگی برتنا اور اس میں عجلت نہ کرنا۔
’تأنی‘ ان نیک خصلتوں میں سے ہے جو مومن کی امتیازی خصوصیات ہوتی ہیں۔ اس کا معنی ہے: معاملات کی تدبیر کرنے اور چیزوں کو طلب کرنے میں آہستہ روی اختیار کرنا اور عجلت سے کام نہ لینا۔ بایں طور کہ ہر کام کو اس کے مناسب وقت میں بلا کسی نقصان دہ تاخیر اور ناپسندیدہ عجلت کے کرنا۔ الأناۃ در اصل عجلت اور تاخیر کے درمیان ایک حکیمانہ تصرف کا نام ہے، یہ عقل وخرد اور وقار و سنجیدگی والے لوگوں کی صفات میں سے ہے، جب کہ عجلت کا معاملہ اس کے برعکس ہے؛ کیونکہ وہ اوچھے اور کم ظرف لوگوں کی صفات میں سے ہے۔ البتہ امورِ آخرت میں آہستگی اور توقف سے کام لینا درحقیقت بوجھل پن اور غفلت ہے، جس سے دور رہنے کے لیے مسلمان کو اپنے نفس سے مجاہدہ کرنا چاہیے۔ اسی طرح دنیوی کام کاج اور ذمہ داریوں کی ادائیگی میں تاخیر اور ٹال مٹول کرنا ’تأنی‘ میں شمار نہیں ہوتا ہے، بایں طور کہ وہ کام کو اس امید پر مؤخر کر دے کہ وہ اسے ایک مدت کے بعد کرے گا۔
التَّأنِّي: اطمنان، بغیر جلدبازی (کے کام کرنا) اور دیر کرنا۔ ’تأنی‘ کی ضد عجلت اور طیش ہیں۔ ’تأنی‘ نرمی برتنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ دراصل یہ ’أنى‘ سے نکلا ہے جس کا معنی ہے ’آہستگی‘ اور ’تاخیر‘۔