الظاهر
هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...
صبح کی اذان میں مؤذِّن کا ’حَيَّ على الفَلاحِ‘ کہنے کے بعد دو دفعہ ’الصَّلاةُ خَيْرٌ مِن النَّوْمِ‘ کہنا۔
صبح کی اذان میں ’تثویب‘ یہ ہے کہ مؤذّن ’حَيَّ على الفَلاحِ‘ کہنے کے بعد دو دفعہ ’الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ‘ کہے۔ اسے ’تثویب‘ کا نام اس لیے دیا گیا ہے کیوں کہ یہ ایک دفعہ ندا لگانے کے بعد دوبارہ بلانا ہوتا ہے۔ گویا کہ مؤذّن نے ’حَيَّ على الصَّلاةِ‘ کہہ کر لوگوں کو نماز کی طرف بلایا پھر ایک دفعہ دوبارہ انہیں یہ کہہ کر بلایا ’الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّومِ‘۔ چنانچہ جو بھی شخص کسی شے کو کرنے کے بعد دوبارہ سے اسے کرتا ہے (اس کے بارے میں کہا جاتا ہے) ’’فَقَدْ ثابَ إلَيْهِ‘‘ کہ وہ اُس کی طرف لوٹ آیا۔
تثویب: لوٹانا اور اعادہ کرنا۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : بار بار بتانا، آواز یا پکار کو دہرانا۔