تزکیہ، آدمی میں گواہی دینے کی صلاحیت کے ہونے کا بیان۔ (التَّزْكِيَة)

تزکیہ، آدمی میں گواہی دینے کی صلاحیت کے ہونے کا بیان۔ (التَّزْكِيَة)


الحديث أصول الفقه التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


اس بات کا بیان کہ آدمی میں کسی دوسرے کے متعلق گواہی دینے کی صلاحیت موجود ہے (یعنی اس کی گواہی قابل قبول ہے)۔

الشرح المختصر :


تزکیہ: کسی شخص کا کسی دوسرے شخص کی اچھی صفات جیسے سچائی وامانت وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کرنا کہ اس میں گواہی دینے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ تزکیہ کی دو قسمیں ہیں: 1۔ اشخاص کا تزکیہ: شہادت کے معاملے میں یہی مقصود ہوتا ہے۔ 2۔ اعمال کا تزکیہ: اس سے مراد اللہ کی اطاعت میں استقامت ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


تزکیہ: یہ ’زَكَّى‘ فعل کا مصدر ہے ۔ کہا جاتا ہے: ”زَكَّى فلانٌ فلاناً“ فلاں شخص نے فلاں کا تزکیہ کیا یعنی اس کی نسبت زکاء یعنی صلاح کی طرف کی۔ اسی طرح کہا جاتا ہے: ”زَكَّى الشُّهودَ تَزْكِيَةً“، یعنی اس نے گواہوں کی تعریف کی، انہیں عادل قرار دیا اور بیان کیا کہ وہ نیک ہیں۔ تزکیہ کے یہ معانی بھی آتے ہیں: پاکی، زیادتی، بڑھوتری اور مدح وستائش۔