الحي
كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...
”لَا إِلَه إِلَّا اللهُ“ کہہ کر اللہ کا ذکر کرنا۔
'تہلیل' ایمان کی شاخوں میں سے سب سے اعلی و ارفع شاخ اور اذکار میں سب سے افضل ذکر ہے؛ کیونکہ یہ توحید پر مشتمل ہے جو ایمان کی اصل و اساس ہے۔ یہی وہ کلام ہے جو اہلِ جنت اور اہلِ دوزخ کے مابین فرق کرنے والا ہے اور یہی اہلِ جنت کے عیش و آرام کا سبب ہے۔ کسی شخص کا اسلام اس کے بغیر درست نہیں ہوسکتا اور (دنیا سے) جس کا آخری کلام ’لَا إِلَهَ إِلاَّ اللهُ‘ ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اس کے مقابلے میں تحمید و تسبیح کا مقام ایسے ہی ہے جیسے فرع کا مقام اصل کے مقابلے میں ہوتا ہے۔ چنانچہ تھلیل اصل ہے اور اس کے ماسوا باقی سب فرع اور اس کے تابع ہیں۔ تھلیل کے کئی صیغے ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں: - لاَ إِلَهَ إِلَّا اللهُ۔ - لاَ إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ۔ - لاَ إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٍ۔ وہ مخصوص اذکار جو کسی وقت یا فعل کی قید کے ساتھ وارد ہوئے ہیں ان میں انہیں صیغوں کے ذریعہ ذکر کرنا ضروری ہے البتہ جہاں تک مطلق ذکر کی بات ہے تو اس میں مخصوص صیغوں کی قید نہیں ہے۔
التَّهْلِيلُ: کسی شے کے ساتھ آواز بلند کرنا۔ اسی سے جب کوئی کسی شے کے متعلق خبر دینے کی خاطر اپنی آواز کو بلند کرے تو کہا جاتا ہے: ”هَلَّلَ وأَهَلَّ وهَلَّ“۔