شرک اور اہل شرک سے محبت و دوستی (التَّوَلِّي)

شرک اور اہل شرک سے محبت و دوستی (التَّوَلِّي)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


شرک اور اہل شرک سے محبت کرنا اور کفار کا مالی، جسمانی اور مشوروں کے ذریعہ تعاون کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا، ان کی تعریف کرنا اور ان کا دفاع کرنا۔

الشرح المختصر :


تَوَلِّي: اس کا مطلب دوست بنائے گئے شخص کو مکمل محبت و نصرت پیش کرنا ہے۔ اور کفار سے دوستی رکھنا جیسے کہ ان کا دفاع کرنا، اور مال، جسم اور رائے کے ذریعے ان کی مدد کرنا کفر ہے جو ایسے شخص کو ملتِ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ کفار و مشرکین اور منافقین کے ساتھ دوستی کی کچھ صورتیں اور مظاہر حسبِ ذیل ہیں: 1۔ کفار کے کفر پرراضی ہونا اور ان کی تکفیر نہ کرنا یا ان کے کفر میں شک کرنا یا ان کے کفر پر مبنی مذاہب میں سے کسی مذہب کو صحیح قرار دینا۔ 2۔ عمومی دوستی رکھنا اور انہیں مددگار و انصار اور دوست بنانا یا پھر ان کے دین میں داخل ہونا۔ 3۔ ان کے کفریہ عقائد میں سے کسی پر ایمان لانا۔ 4۔ خاص محبت و مودت۔ 5۔ مومنین کے بجائے کفار کو ہم راز بنانا۔ یہ سب باتیں نواقضِ اسلام اور ارتداد کے اسباب میں سے ہیں ۔ العیاذ باللہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


تَوَلِّي: یہ 'تولَّى' فعل کا مصدر ہے۔ یعنی اس نے اسے دوست بنایا ۔ جب کوئی شخص کسی سے محبت کرے اور اسے اپنے قریب کر لے تو کہا جاتا ہے: ”والى فلانٌ فُلاناً“۔ تولّی دوست بنالینے اور مطلق پیروی کرنے کے معنی میں بھی بولا جاتا ہے۔