المتين
كلمة (المتين) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل على وزن (فعيل) وهو...
اللہ تعالیٰ سے اچھائی کی توقع نیز اس کی رحمت، عفو ودرگزر کی امید رکھنا۔
اللہ تعالی کے ساتھ حُسنِ ظن رکھنا در اصل توحید کے واجبات میں سے ہے اسی لیے اللہ تعالی نے ان لوگوں کی مذمت فرمائی جو اس کی ذات سے برا گمان رکھتے ہیں اور اس کی ذات سے برا گمان رکھنے کو توحید کے منافی بتایا ہے۔ اللہ تعالی سے حسنِ ظن رکھنا قلبی عبادات میں سے ہے۔ حسن ظن یہ ہے کہ بندہ اپنے رب سے اس چیز کی توقع رکھے کہ وہ اچھا کام کرنے پر اُسے اچھا بدلہ دے گا اور اُس کی توبہ قبول فرمائے گا۔ نیز یہ گمان رکھے کہ وہ اُس پر رحم فرمائے گا اور اس کو بخش دے گا۔ یہ اللہ کی وسیع رحمت اور اس کی مغفرت کی عمومیت کا ثمرہ ہے۔ اللہ سے حُسنِ ظن رکھنا بندے کو عمل کی ترغیب دیتا ہے؛ یہ دعا کے وقت قبولیت، توبہ کے وقت اجابت، بخشش طلب کرتے وقت مغفرت اور عمل کرنے کے وقت ثواب کی امید کا باعث ہے۔ قابلِ تعریف حُسنِ ظن وہ ہے جو بندے کو عمل پر ابھارتا اور اس پر برانگیختہ کرتا ہے۔ رہی بات بے عملی اور معاصی میں ملوث رہنے کی تو یہ سراسر دھوکہ ہے۔ اسی طرح اللہ کے ساتھ حُسنِ ظن رکھنا، اللہ وحدہ لاشریک لہ پر بھروسہ کرنے نیز اس بات کا اعتقاد رکھنے سے عبارت ہے کہ اللہ کے فعل اور اُس کی تدبیر سے جو امور بھی پیش آتے ہیں سب بہتر اور اچھے ہیں۔