خیار، عاقد کا عقد کو ختم کرنے یا اسے باقی رکھنے کا حق۔ (خِيَار)

خیار، عاقد کا عقد کو ختم کرنے یا اسے باقی رکھنے کا حق۔ (خِيَار)


الحديث أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی شرعی سبب یا باہمی اتفاق کی بنا پر عاقد کا عقد کو ختم کرنے یا اسے باقی رکھنے کا حق۔

الشرح المختصر :


کسی شرعی سبب یا باہمی اتفاق کی بنیاد پر عقدِ بیع کرنے والے کا عقد کو ختم اور فسخ کرنے یا اسے باقی رکھنے اور مکمل کرنے کا اختیار دینا ’حقِ خیار‘ کہلاتا ہے۔ اسے فریقین کا لحاظ کرتے ہوئے مشروع قرار دیا گیا ہے تاکہ اُن سے ضرر جیسے نقص یا عیب کو دور کیا جاسکے یا پھر اس سے مقصود مہلت حاصل لینا یا خرید وفروخت میں جلد بازی سے گریز کرنا ہوتا ہے۔ امضاء عقد: یعنی عقد پایۂ تکمیل تک پہنچانے سے مراد اپنے تمام مرتب ہونے والے اثرات کے ساتھ عقد کو ثابت ونافذ کرنا ہے۔ اور فسخِ عقد سے مراد عقد کو کالعدم کرنا اور ان تمام آثار کو ختم کرنا ہے جو اس پر مرتب ہونے تھے گویا کہ وہ عقد کبھی ہوا ہی نہیں تھا۔

التعريف اللغوي المختصر :


خیار سے مراد امور میں سے بہتر کا انتخاب کرنا ہے۔ اس کا حقیقی معنی ہے ’کسی شے کی طرف مائل ہونا‘۔ اختیار کا معنی ہے منتخب کرنا اور چننا۔