الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
ایک یہودی سیاسی تنظیم جس کا مقصد فلسطین میں ایک یہودی مملکت کا قیام ہے۔
’صہیونیت‘ ایک یہودی نسل پرست سیاسی تحریک اور تنظیم ہے جو عقائد کے اعتبار سے یہودیوں سے ملتی ہے۔ اس کے نظریات و عقائد یہودیوں کی تحریف شدہ مقدس کتابوں سے ماخوذ ہیں۔ اس کا مقصد یہودیوں کو فلسطین میں جمع کرنا، بنی اسرائیل کی عظمت کو بحال کرنے کے لیے تیار کئے گئے منصوبوں کو نافذ کرنا، ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر، پھر مملکتِ اسرائیل کا قیام اور بعد ازاں دنیا کو کنٹرول کرنا ہے۔ ’صہیونیت‘ نے اپنے افکار کو (صہیونیت کے دانشوروں کے پروٹوکول) میں درج کیا ہے۔ یہ دراصل کچھ قراردادیں ہیں جنھیں یہودی منصوبہ سازوں نے 1897ء میں سوئٹزرلینڈ کے شہر ’بازل‘ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں پاس کیے تھے۔ ان افکار و عقائد میں سے کچھ یہ ہیں: 1۔ صہیونیت دنیا کے تمام یہودیوں کو ایک قومیت، یعنی اسرائیلی قومیت کے افراد تصور کرتی ہے۔ 2۔ ان کا مقصد اپنی حکومت قائم کرنا اور ساری دنیا پر یھودی کنٹرول قائم کرنا ہے۔ 3۔ یہودیوں کے خاص الٰہ کا نام ’یَہوہ‘ہے۔ 4۔ یہ موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے، جزا اور جنت و جہنم کا انکار کرتے ہیں۔ 5۔ ان کے بقول رشوت، دھوکہ دہی اور خیانت کا استعمال ضروری ہے جب تک کہ ان سے ہمارے مقاصد حصول ہوتے ہیں۔ 6۔ ان کا کہنا ہے: ہم لوگوں کو دھوکے میں مبتلا کرنے کے لیے ’’آزادی، مساوات اور بھائی چارے‘‘ کے نعرے بلند کرتے رہیں گے۔ 7۔ ان کا کہنا ہے: ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم لوگوں کے دلوں سے ایمان کی دولت کو تباہ کردیں، اور ان کے ذہنوں سے اللہ تعالی کے وجود کے خیال (تصور) کو نکال دیں۔ اس کے علاوہ ان کے اور بھی افکار و عقائد ہیں۔
صہیونیت: ایک فرقہ جو ’صہیون‘ کی طرف منسوب ہے جو کہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع ایک پہاڑ کا نام ہے۔