علومِ قرآن (قرآنی علوم) (عُلُومُ الْقُرْآن)

علومِ قرآن (قرآنی علوم) (عُلُومُ الْقُرْآن)


علوم القرآن

المعنى الاصطلاحي :


وہ علم جو قرآن سے متعلق مباحث اور علوم پر مشتمل ہوتا ہے جو قران سمجھنے اور اس سے فوائد کے استخراج میں معاون ہوتے ہیں اور قرآن سے ہٹ کر بذاتِ خود ان کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔

الشرح المختصر :


علومِ قرآن مختلف علوم پر مشتمل ایک فن کا نام ہے جس میں ہر اس شے سے بحث کی جاتی ہے جس کا قرآن سے تعلق ہو جیسے تجوید، قراءات، تفسیر، نسخ وغیرہ۔ بعض علماء نے اس کی اسّی (80) تک انواع بیان کی ہیں۔ علماء نے علوم قرآن کے لیے کچھ ضوابط وضع کیے ہیں جو یہ ہیں: اول: علم ایسا ہو جس سے اہل عرب واقف ہوں۔ چنانچہ اس قید سے علمِ فلسفہ اور علم ِمنطق وغیرہ نکل جاتے ہیں جن سے عرب لوگ آگاہ نہیں تھے۔ دوم: اس علم کو اسلاف کی کچھ نہ کچھ توجہ حاصل رہی ہو بایں طور کہ ان کے کلام میں اس کی کوئی نہ کوئی اصل ملتی ہو۔ سوم: یہ قرآن فہمی کا ذریعہ ہو۔ اپنے وجود کے اعتبار سے تو یہ علوم نبی ﷺ اور صحابہ کرام کے دور میں پروان چڑھے تاہم ان میں سے ہر نوع کی تدوین مختلف زمانے میں ہوئی۔ علوم قرآن کو دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: اول: قرآن سے نکلنے والے علوم۔ یہ وہ علوم ہیں جن کا قرآن سے براہِ راست تعلق ہے اور وہ صرف اسی سے نکلتے ہیں جیسے نزولِ قرآن اور اسبابِ نزولِ قرآن کا علم، علم ِقراءات اور علم رسمِ مصحف اور نقاط وحركات وغیرہ۔ دوم: وہ علوم جو قرآن کے ساتھ ساتھ دوسرے علوم سے بھی ماخوذ ہوں۔ ان کی دو اقسام ہیں: پہلی قسم: وہ علوم جن کا تعلق قرآن سے اس اعتبار سے ہو کہ وہ ایک شرعی نص ہے جیسے ناسخ و منسوخ کا علم، عام و خاص کا علم، مطلق و مقید کا علم اور محکم و متشابہ کا علم۔ دوسری قسم: وہ علوم جن کا تعلق قرآن سے اس اعتبار سے ہو کہ وہ ایک عربی نص ہے جیسے اِعرابُ القرآن کا علم اور علمِ بلاغت۔