ڈاکہ زنی، راہ زنی (قَطْعُ الطَّرِيقِ)

ڈاکہ زنی، راہ زنی (قَطْعُ الطَّرِيقِ)


الفقه أصول الفقه الثقافة والدعوة

المعنى الاصطلاحي :


کسی فرد یا گروہ کا اسلحہ کے زور پر لوگوں کو خوف زدہ کرنے، یا انھیں قتل کرنے یا ان کو لوٹنے کے لیے ان کے راستے میں آنا۔

الشرح المختصر :


راہ زنی اور ڈاکہ ڈالنا ایک بہت بڑا جرم ہے جس کاخمیازہ سارے مسلمانوں کو بھگتنا پڑتا ہے، بایں طور کہ جان و مال اور عزت محفوظ نہ ہونے کی وجہ سے ان کا راستہ بند ہوجاتا ہے۔ اکثر فقہاء کے نزدیک اسے’حِرابہ‘ کا نام دیا جاتاہے جب کہ کچھ فقہاء اسے ’سرقہ کبریٰ‘ (بڑی چوری) کا نام دیتے ہیں۔ حاکم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ حسبِ مصلحت وارد سزاؤں میں سے جو بھی چاہے اختیار کرلے: یعنی قتل، یا سولی پر چڑھانا، یا ہاتھ اور پاؤں مخالف سمت سے کاٹ دینا یا شہر بدر کردینا۔ اگر ’حرابہ‘ کی شرائط پوری ہوجائیں تو ان کی سزا بطورِ حد لاگو ہوگی اور اگر اس کی شرائط پوری نہ ہوں، تو پھر بطورِ تعزیر اس کا نفاذ ہوگا۔ ’قطع الطریق‘(ڈاکہ زنی) صرف مسلمانوں ہی کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ اس میں کافر بھی شامل ہیں اگر وہ مسلمانوں پر حملہ کریں اور ان کےخون، عزت وآبرو اور اموال کو جائز ٹھہرا لیں۔