العفو
كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...
کسی شخص کا مصیبت کے وقت ”إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ“ کہنا۔
جب انسان کسی مصیبت میں مبتلا ہوجائے تو ’کلماتِ استرجاع‘ کا پڑھنا سنت ہے، چاہے وہ مصیبت بڑی ہو یا چھوٹی ہو۔ ’’انّا للہ‘‘ کہنے کا مطلب ہے کہ میں اس چیز کا اقرار واعتراف کرتا ہوں کہ ہم، ہمارے اہل وعیال سب اللہ تعالی کے بندے ہیں، ہمارا مال اور سب کچھ اللہ تعالی کی ملکیت ہے، وہ جس طرح چاہے ان میں تصرف کرسکتا ہے۔ اور ’وَاِنّا اِلیہِ راجعون‘ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اس چیز کا اعتراف کرتا ہوں کہ ہم سب اللہ تعالی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، پہلے ہمیں موت آئے گی، پھر قبروں سے دوبارہ زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے۔ اس سے انسان کے اندر کسی کام کواللہ تعالی کے سپرد کرنے، اس کی ذات پر توکل کرنے اور مصائب پر صبر کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
الاسْتِرْجاعُ: واپس لینا‘، ’واپسی قبضہ کا دعویٰ کرنا‘اور ’کسی چیز کی واپسی کا مطالبہ کرنا‘۔ کہاجاتا ہے ’اِسْتَرْجَعَ حَقَّہُ‘ کہ اس نے اُس سے اپنا حق واپس لے لیا اور دوسرے نے اسے لوٹادیا۔ لفظِ ’استرجاع‘، ’إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ‘ کہنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔