مکروہ (الْمَكْرُوهُ)

مکروہ (الْمَكْرُوهُ)


أصول الفقه الفقه

المعنى الاصطلاحي :


جس کا غیر الزامی طور پر ترک کرنا شریعت میں مطلوب ہو۔

الشرح المختصر :


’مکروہ‘ شریعت کے پانچ تکلیفی احکام (واجب، مندوب، مباح، حرام اور مکروہ) میں سے ایک حکم ہے۔ مکروہ وہ فعل یا قول ہے، جس کا ترک کرنا شریعت میں غیر الزامی طور پر مطلوب ہو، جیسے نماز میں گردن کے ساتھ التفات (مڑنا، ارد گرد متوجہ ہونا) یا بائیں ہاتھ سے لینا دینا۔ ’ترک کا مطلوب ہونا‘ اس بات سے تکالیفِ ثلاثہ ؛ وجوب، ندب اور اباحت نکل جاتے ہیں۔ اس لیے کہ وجوب اور ندب ایسے شرعی احکام ہیں جو کسی کام کے کرنے کے مطالبے پر دلالت کرتے ہیں۔ ’اباحت‘ میں کوئی دلالت نہیں ہوتی، نہ کرنے کی اور نہ ترک کی۔ بلکہ یہ تخییر پر دلالت کرتا ہے۔ اور’غیر الزامی طور پر‘ کی شرط سے ’تحریم‘ کا حکم خارج ہوجاتا ہے، اس لیے کہ تحریم میں کسی کام کا ترک کرنا الزامی طور پر شریعت میں مطلوب ہوتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


مکروہ کہتے ہیں ناپسندیدہ اور بُری شے کو۔ مکروہ کی ضد ’محبوب‘ یعنی پسندیدہ شے ہے۔ ’کراہت‘ بغض وناپسندیدگی اور قبح کو کہتے ہیں۔ ’مکروہ‘ وہ شے ہے، جسے انسان پسند نہ کرے اور وہ اس پر گراں گزرے۔ ’مکروہ‘ کے دیگر معانی میں ممتنع، مرفوض (ناقابلِ قبول)، مشقت اور شدت بھی آتے ہیں۔