فضل العلم
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے، جیسے میری فضیلت تم میں سے ادنیٰ شخص پر ہے“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اور آسمان اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنی سوراخ میں اور مچھلیاں اس شخص کے لیے دعائيں کرتی ہیں، جو نیکی و بھلائی کی تعلیم دیتا ہے“۔  
عن أبي أمامة الباهلي -رضي الله عنه- أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «فضل العالم على العابد كفضلي على أدناكم»، ثم قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «إن الله وملائكته وأهل السماوات والأرض حتى النملة في جحرها وحتى الحوت ليصلون على معلمي الناس الخير».

شرح الحديث :


اس حدیث میں علم اور اس شرعی علوم کے حامل شخص کی فضیلت بیان کی گئی ہے، جو فرض عبادات کی ادائیگی کے ساتھ حتی المقدور نوافل کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ "علی العابد" یعنی خود کو عبادت کے لیے وقف کردینے والے پر۔ ”كفضلي على أدناكم“ یعنی عالم کا فضل و شرف، عابد کے مقابلے میں ویسا ہی ہے، جیسا رسول اللہ ﷺ کا فضل و شرف ایک ادنی صحابی کے مقابلے میں۔ ادنی صحابی رسول، مراد لینے کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت آپ کےاس قول"ادناکم" کے مخاطب صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم ہی تھے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا:"یقینا اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے اور آسمانوں اور زمین میں بسنے والے" یعنی زمین پر رہنے والے تمام انسان، جنات اور تمام حیوانات،"یہاں تک کہ بلوں یعنی سوراخوں میں رہنے والی چیونٹیاں اور مچھلیاں بھی لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والوں کے حق میں خیر و برکت کی دعائیں کرتی ہیں"۔ یہاں خیر سے مراد علم دین اور وہ چیزیں ہیں، جن سے دنیا و آخرت کی نجات وابستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے صلاۃ سے مراد، اس کے مقرب فرشتوں کے گروہ کے روبرو، بندے کی تعریف و ستائش ہے اور فرشتوں کی جانب سے صلاۃ سے مراد بندے کے حق میں استغفار ہے۔ اس شخص سے بڑھ کر کسی کا کوئی مقام نہیں ہوسکتا، جس کے حق میں روزقیامت تک فرشتے اور تمام مخلوقات، استغفار اور دعا میں مصروف ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے مرنے کے بعد بھی اس کے اجر وثواب کا سلسلہ منقطع نہیں ہوتا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية