حق الإمام على الرعية
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے: ’’تمہارے بہترین حکمراں وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کريں، تم ان کے حق ميں دعائے خير کرو اور وہ تمہارے حق ميں دعائے خير کریں۔ اور تمہارے بدترین حکمراں وہ ہیں جنہیں تم ناپسند کرو اور وہ تمہیں ناپسند کريں، تم ان پر لعنت کرو اور وہ تم پر لعنت کریں۔‘‘ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم ان کی بيعت توڑ کر ان کے خلاف بغاوت نہ کريں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "نہیں‘ جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں۔ نہیں‘ جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے ہیں۔"  
عن عوف بن مالك -رضي الله عنه- مرفوعاً: «خِيَارُ أئمتكم الذين تحبونهم ويحبونكم، وتُصَلُّون عليهم ويصلون عليكم. وشِرَارُ أئمتكم الذين تبُغضونهم ويبغضونكم، وتلعنونهم ويلعنونكم!»، قال: قلنا: يا رسول الله، أفلا نُنَابِذُهُم؟ قال: «لا، ما أقاموا فيكم الصلاة. لا، ما أقاموا فيكم الصلاة».

شرح الحديث :


یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مسلمان حکمرانوں میں سے کچھ تو نیک ہوں گے اور کچھ فاسق اور بے دین ہوں گے۔ اس کے باوجود جب تک وہ شعائرِ اسلام کی حفاظت کرتے رہيں جس میں نمازسب سے اہم ہے، ان کے خلاف خروج وبغاوت جائز نہیں ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية