توحيد الألوهية
ابن عمر - رضی اللہ عنہما - سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو لوگ یہ تصویریں بناتے ہیں انھیں روز قیامت عذاب دیا جائے گا اور اُن سے کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا اس میں جان ڈالو۔  
عن ابن عمر -رضي الله عنهما-: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: «إن الذين يَصْنَعُون هذه الصُّور يُعَذَّبُونَ يوم القيامة، يُقال لهم: أَحْيُوا ما خَلَقْتُم».

شرح الحديث :


حدیث کا مفہوم: جو لوگ (جاندار چیزوں کی) تصویریں بناتے ہیں چاہے وہ تراش کر بنائی گئی ہوں یا نقوش کھینچ کرجیسے کسی آدمی یا کسی جانور کی تصویر، اور چاہے یہ تصویریں ایسی ہوں جن کی توہین ہو رہی ہو یا توہین نہ ہو رہی ہو، اُن کو ان کے اس عمل کی وجہ سے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا کیوں کہ انھوں نے اللہ تعالی کی تخلیق کی نقالی کی کوشش کی۔ ان سے کہا جائے گا کہ: انہیں زندہ کرو۔ یعنی تم نے جسم بنایا ویسے ہی اب ان میں روح بھی پھونکو۔ "ما خَلَقْتُم": یعنی تم نے اللہ تعالی کی مخلوق کے مشابہہ جو یہ تصاویر بنائی ہیں۔ جب تم نے صورت کے لحاظ سے اللہ کی مخلوق کی مشابہت کی ہے تو اب ان میں روح بھی پھونکو۔ ایسا ان سے بطور استہزاء اور بطور ڈانٹ ڈپٹ اور توبیخ کہا جائے گا کیوں کہ انھوں نے اللہ تعالی کی تخلیق کی مشابہت اختیار کی۔ وہ ان میں روح نہیں پھونک سکیں گے اور اس مطالبہ پر گنگ ہو کر رہ جائیں گے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ابن عباس - رضی اللہ عنہما - سے مروی حدیث میں ہے کہ: جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی اسے قیامت کے دن اس میں روح پھونکنے کو کہا جائے جسے وہ نہیں پھونک سکے گا۔ بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ: جس نے کوئی تصویر بنائی اسے ایسا کرنے پر اللہ عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں روح پھونک دے۔ امام نووی - رحمہ اللہ - فرماتے ہیں: علماء کے بقول جاندار کی تصویر بنانا سختی کے ساتھ حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔کیوں کہ اس کے بارے میں احادیث میں مذکور یہ سخت وعید آئی ہے چاہے تصویر ایسی چیز میں بنی ہو جس کی توہین ہوتی ہو یا کوئی اور شے ہو۔ تصویر کا بنانا ہر حال میں حرام ہے کیوں کہ اس میں اللہ کی تخلیق کی مشابہت ہوتی ہے۔ شرح البخاري لابن بطال (10/554) شرح النووي على مسلم (14/81) منار القاري(3/291)۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية