البحث

عبارات مقترحة:

الوتر

كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...

الوكيل

كلمة (الوكيل) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (مفعول) أي:...

السلام

كلمة (السلام) في اللغة مصدر من الفعل (سَلِمَ يَسْلَمُ) وهي...

ام عطیہ، نسیبہ بنت حارث انصاریہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ’’ہم طُہر کے بعد مٹیالے اور زرد رنگ کو کوئی (حیض) نہیں شمار کرتی تھیں‘‘۔

شرح الحديث :

عورتوں کے رحم سے جو خون نکلتا ہے اس کے بارے میں ام عطیہ رضی اللہ عنہ نبی کی ایک تقریری سنت کو نقل کرتے ہوئے بیان کررہی ہیں کہ: "كنا لا نعد الكدرة"۔ یعنی جو گدلے اور مٹیالے رنگ کے پانی کی طرح چیز ہوتی۔ "الصفرة"اس سے عورت کو نظر آنے والا وہ پانی ہے جو کچ لہو (پیپ) کی مانند اور زردی مائل ہوتا ہے۔ "بعد الطهر" یعنی سفید پانی نظر آنے اور خشکی ہونے کے بعد۔ "شيئا" یعنی ہم اسے حیض نہیں گردانتے تھے۔ " كنا "۔ اس کے بارے میں مشہور ترین قول یہی ہے کہ اسے مرفوع حدیث ہی سمجھا جائے گا کیونکہ ان کے ایسا کہنے سے مراد یہ ہے کہ ہم نبی کے زمانے میں آپ کے علم کے ساتھ ایسا کرتی تھیں۔ چنانچہ یہ آپ کی طرف سے تقریر ہو گا۔ یہ اس بات پر دلیل ہے کہ جو گاڑھا سیاہ خون نہ ہو اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اور طہر کے بعد اسے حیض نہیں گردانا جائے۔ طہر کی دو علامتیں ہیں: اول: القَصّہ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سفید دھاگے کی مانند ایک چیز ہے جو خون رکنے کے بعد رحم سے نکلتی ہے۔ دوم: خشکی۔ ا س سے مراد یہ ہے کہ رحم میں اگر کوئی چیز بھری جائے تو وہ خشک ہی باہر نکلے۔ "بعد الطهر"۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حیض کے دنوں میں نظر آنے والے زرد اور مٹیالے رنگ کو حیض ہی شمار کیا جائے گا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية