سنن الصلاة
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’جب تم میں سے کوئی کسی ایسی شے کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھ رہا ہو جو اس کے اور لوگوں کے مابین حائل ہو اور پھر بھی کوئی اس کے سامنے سے گزرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے روکے اور اگر وہ نہ رُکے تو اس سے لڑے اس لیے کہ وہ شیطان ہے۔  
عن أبي سعيد الْخُدْرِيِّ -رضي الله عنه- مرفوعًا: (إذا صلَّى أحدكم إلى شيء يَسْتُرُهُ من الناس، فأراد أحد أن يَجْتَازَ بين يديه فَلْيَدْفَعْهُ، فإن أبى فَلْيُقَاتِلْهُ؛ فإنما هو شيطان).

شرح الحديث :


شریعت نے تمام امور میں پختگی اور احتیاط کا حکم دیا ہے۔ دین و دنیا کا سب سے اہم کام نماز ہے۔ اس وجہ سے نبی ﷺ نے اس کا اہتمام کرنے کی ترغیب دی اور اس کے لیے سترہ رکھنے کا حکم دیا تاکہ جب نمازی نماز شروع کرے تو اس کے اور لوگوں کے مابین وہ آڑ بن جائے اور وہ اس کے سامنے سے گزر کر اس کی نماز میں خلل انداز نہ ہوں اور وہ پوری توجہ سے اپنے رب سے مناجات کرے۔ جب کوئی شخص اس کے سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ نرم سے نرم تر انداز میں اسے روکنے کی کوشش کرے۔ اگر وہ نرمی اور آسانی سے نہ ہٹے تو پھر اس کی حرمت ختم ہوجاتی ہے اور وہ حد سے تجاوز کرنے والا بن جاتا ہے اور ایسے شخص کی زیادتی کو روکنے کا راستہ یہی ہے کہ اس سے ہاتھ کے ذریعے لڑا جائے کیونکہ اس کا یہ عمل شیاطین کی طرح کا عمل ہے جو لوگوں کی عبادات میں بگاڑ پیدا کرنے کے درپے رہتے ہیں اور ان کی نماز میں ان کی ترکیز کو گڈ مڈ کرتے ہیں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية